• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علیمہ خان اور بشریٰ بی بی میں سبقت لے جانے کی کوشش، تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ ‘‘میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا عطا تارڑ کا موقف درست ہے؟ اس سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ علیمہ خان اور بشریٰ بی بی کے درمیان ایک کوشش ہے کون سبقت لے جاتا ہے، ہم اس نہج تک آچکے ہیں کہ نند اور بھابھی کی گفتگو ہو رہی ہے اور قومی چینل پر بات ہو رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سمت بھی درست نہیں ہے۔ پروگرام میں تجزیہ کار عمر چیمہ، اعزاز سید، فخر درانی اور مظہر عباس نے اظہار خیال کیا۔ تجزیہ کار عمر چیمہ نے کہا کہ جو چیزیں سامنے آئی ہیں وہ اس حد تک درست ہے۔ جو چیزیں ہمیں سرپرائز لگ رہی ہیں وہ کافی وقت سے چل رہی تھیں ۔ علیمہ خان اور بشری بی بی کے درمیان ایک کوشش ہے کون سبقت لے جاتا ہے۔ بشریٰ بی بی کا فیصلہ سازی میں اہم کردار ہوتا تھا۔ علیمہ خان کو کہا جاتا ہے یہ عمران خان کا ورژن ہے یہ عمران خان کی طرح سوچتی ہیں۔ علیمہ خان کے بعد کوئی فیملی سے اگر ابھرتا ہے تو وہ حسان نیازی ہیں انہیں بھی ایک حد سے آگے نہیں آنے دیتے۔ بشری بی بی چیزوں کو اپنی طرف لے کر جاتی ہیں۔ سیکورٹی ذرائع کا مطلب تو اسٹبلشمنٹ ہی ہے۔ ٹینیکلی ساری چیزوں کا فرانزک وغیرہ وہی کر رہے ہیں اور وہیں سے ہی جنرل فیض کا کھرا ملا ہے، تجزیہ کار اعزاز سید نے کہا کہ چیٹ اس طرح سے ریلیز ہونا یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت یا اسٹیٹ وہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان بشری بی بی وغیرہ کے خلاف یہ قانونی جنگ ہار چکے ہیں یا ہار رہے ہیں جب آپ ہار جاتے ہیں تو یہ باتیں ہوتی ہیں۔ آپ لوگوں کی ذاتی معاملات کو بریچ کرتے ہیں اور ٹی وی چینلز پر خبریں چلتی ہیں اور پھر ان پر گفتگو کی جاتی ہے۔ ہم اس نہج تک آچکے ہیں کہ نند اور بھابھی کی گفتگو ہو رہی ہے اور قومی چینل پر بات ہو رہی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سمت بھی درست نہیں ہے۔ تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی آڈیوز بھی اس حوالے سے لیک ہوئی ہیں اور بشری بی بی جانتی ہیں پروپیگنڈے کس طرح کرنا ہے اور تحریک انصاف کی یہ اسٹرنتھ ہے۔ پی ٹی آئی کا تمام آفیشل ریکارڈ تھا جب چھاپہ مارا گیا پی ٹی آئی کے سینٹرل سیکرٹریٹ پر یہ سارا ریکارڈ وہاں سے لیا گیا ابھی تحقیقاتی اسٹیج پر ہے رؤف حسن ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں اس طرح کی لیکس پر وفاقی وزیر کی پریس کانفرنس نہیں بنتی کیوں کہ اس سے تحقیقاتی عمل پر فرق پڑتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید