اسلام آباد( رپورٹ:رانا مسعود حسین) سپریم کورٹ نے دوہرے قتل اور دو افراد کو ذخمی کرنے کے مقدمہ کے ملزم کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیاہے کہ پاکستانی جیلوں میں سزائے موت کے مجرموں کیساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے جیلوں میں ڈیتھ سیل کے قیدیوں کے بنیادی حقوق، پرائیویسی کا خیال نہیں رکھا جاتا ، سزائے موت کا مطلب یہ نہیں کہ مجرموں کیساتھ غیر انسانی سلوک کیا جائے، اقوام متحدہ نے قیدیوں کے حقوق سے متعلق نیلسن مینڈیلا رولز بنا رکھے ہیں پاکستان بھی اقوام متحدہ کا رکن ہے منگل کے روز جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس سید حسن اظہر رضوی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 5جون کو 34 سال سے جیل میں بند غلام شبیر کی نظر ثانی درخواست کی سماعت کا 9صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جسے جسٹس جمال خان مندوخیل نے قلمبند کیا ہے ،عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزم کودو،دو دفعہ دی جانیوالی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کردیا اور اس جانب سے کاٹی گئی سزاکے عرصہ کو شامل کرکے اسکی رہائی کا حکم جاری کردیاہے۔