آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: تبلیغی اجتماع کی کامیابی کے لیے گھر کی خواتین روزے رکھتی ہیں، ایک شخص اسے بدعت بتاتا ہے، شرعاً ان روزوں کی کیا حیثیت ہے؟ کیا واقعۃً یہ بدعت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ بدعت کہتے ہیں ،ہر اس کام کو جس کی کوئی شرعی اصل، مثال یا نظیر کتاب و سنت اور آثارِ صحابہؓ میں موجود نہ ہو ، قرونِ اولیٰ ثلاثہ میں اس پر عمل کے امکان کے باوجود صحابہؓ وتابعین ؒوتبع تابعینؒ نے اسے اختیار نہ کیا ہو، اسے دین میں ثابت شدہ اور ثواب کا کام سمجھ کر کیا جائے، یا کسی جائز و مستحب کام کو لازم سمجھ کر کیا جائے اور نہ کرنے والے کو موردِ طعن ٹھہرایا جائے۔
حافظ ابنِ حجر عسقلانی ؒ بدعت کا اِصطلاحی مفہوم ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں :’’محدثہ امور سے مراد ایسے نئے کام کا ایجاد کرنا ہے جس کی شریعت میں کوئی اصل موجود نہ ہو، اسی محدثہ کو اِصطلاحِ شرع میں ’’بدعت‘‘ کہتے ہیں، لہٰذا ایسے کسی کام کو بدعت نہیں کہا جائے گا جس کی اصل شریعت میں موجود ہو یا وہ اس پر دلالت کرے۔ شرعی اعتبار سے بدعت فقط بدعتِ مذمومہ کو کہتے ہیں لغوی بدعت کو نہیں۔ پس ہر وہ کام جو مثالِ سابق کے بغیر ایجاد کیا جائے، اسے بدعت کہتے ہیں چاہے وہ بدعتِ حسنہ ہو یا بدعتِ سیئہ۔‘‘
اب جو خواتین تبلیغی اجتماع کی کامیابی کے لیے روزہ رکھتی ہیں، اگروہ اس موقع پر روزوں کے رکھنے کو دین کا لازم حصہ سمجھ کر رکھتی ہوں اور نہ رکھنے والوں پر طعن کرتی ہوں تو واقعۃً یہ بدعت کہلائے گا اور اگر ایسا نہ ہو بلکہ اس لیے روزہ رکھتی ہوں کہ روزے رکھ کر اللہ تعالیٰ کے حضور اجتماع کے مقاصد کی کامیابی کے لیے دعائیں کریں گی کہ روزے دار کی دعا رد نہیں ہوتی اور اس روزہ رکھنے کو اس موقع پر دین کا حصہ نہ سمجھا جاتا ہو اور نہ رکھنے والوں پر طعن بھی نہ کیا جاتا ہو تو اس موقع پر روزہ رکھنا بدعت نہ ہو گا۔