کراچی (طاہر عزیز۔۔۔اسٹاف رپورٹر) کراچی میں سڑکوں کا نیٹ ورک تباہی کے دھانے پر پہنچ گیااسوقت شا ہراہ فیصل کے علاوہ شہر کی کوئی سڑک ایسی نہیں ہے جس پر ٹریفک کو گزرنے میں دشواریوں کا سامنا نہ ہو شاہراہ فیصل بھی زیادہ بارش میں دو تین مقامات سے بند ہو جاتی ہے سڑکوں پر جگہ جگہ پڑنے والے گڑھوں نے لوگوں کا سفر اس قدر دشوار کر دیا ہے کہ گاڑیوں کے الٹنے اورانہیںنقصان پہنچنے کے ساتھ لوگوں کو جانوں کا بھی خطرہ رہتا ہےقیوم آباد چورنگی سے شاہراہ فیصل تک ایکسپریس وے جس کی از سر نو تعمیرآٹھ ماہ پہلے 50کروڑ روپے کی لاگت سے کی گئی تھی اس میں بعض مقامات پر گڑھے پڑ گئے ہیں خاص کر قیوم آباد سے شاہراہ فیصل جانے والا ٹریک خراب ہونا شر وع ہو گیا ہے جس سے ٹریفک کی روانی متاثر رہتی ہےحالانکہ اس سڑک پر کہیں بھی بارش کا پانی جمع نہیں ہوتا شہر میں ٹوٹنے والی بڑی سڑکوں کی تعمیر کا فریضہ سندھ لوکل گورنمنٹ نے میگا اسکیم اور کے ایم سی کے محکمہ انجینئرنگ نے انجام دیئے ہیں کے ایم سی کو ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں بھی ایک خطیر رقم ملتی ہےکچھ پروجیکٹ کے ڈی اے نے بھی مکمل کئے ہیں شہر کی بیشتر سڑکوں پر گڑھے اور ان کے کافی حصے ٹوٹ چکے ہیں عملاً سڑکیں ا دھڑکر ر ہ گئی ہیں شیر شاہ سوری روڈ،شاہراہ پاکستان،شاہ ولی اللہ روڈ،راشدمنہاس روڈ،یونیورسٹی روڈ ،ملیر ہالٹ تا قائدآبادروڈ ،داود چورنگی براستہ کورنگی کراسنگ،اختر کالونی سگنل تا کالا پل ایف ٹی سی ، کورنگی انڈسٹریلایریا کا شاہراہ دارلعلوم ،ایس ایم توفیق روڈ اور دیگر مین سڑکوں کے ٹوٹنےسے لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں ان کا کہنا ہے کہ آج کل کراچی کی سڑکوں پر سفر کرنا کسی ازیت سے کم نہیں ہےہر وقت حادثے کا خطرہ رہتا ہے شہریوں نے اعلی حکام سے سوال کیا کہ لاہور، ملتان ، گوجرانوالہ، فیصل آباد،راولپنڈی،نوشہرہ،پشاور سمیت دیگر شہروں میں روز 50 سے100ملی میٹر بارش ہوتی ہے کیا وہاں کی سڑکوں کا بھی کراچی کی طرح حال ہے جبکہ کراچی میں اب تک حالیہ مون سون سیزن میں وقفے وقفے سے ہونے والی بارش مجموعی طور پر 175ملی میٹرریکارڈ ہوئی ہےشہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سال میں کراچی میں بنائی جانے والی سڑکوں کا آڈٹ ہونا چاہیئے کہ آخر یہ معمولی بارش میں ٹوٹ گیں شہریوں نے سوال کیا کہ کیا اب ہر بارش کے بعد سڑکیں ٹوٹ جایا کریں گی اگر میعاری کام ہوتا اس وقت جو شہر کی حالت ہے وہ نہ ہو تی دریں اثنا حکومت سندھ کی ترجمان اور رکن سندھ اسمبلی سعدیہ جاوید نے کہا ہے کہ کراچی میں سڑکوں کا انفرااسٹرکچر خراب ہونے کا وزیراعلیٰ نے ایک ہفتے قبل نوٹس لے لیا ہے سندھ لوکل گورنمنٹ اور بلدیہ عظمی ٰ کراچی سے کہا ہے کہ جن ٹھیکیداروں نے یہ سڑکیں تعمیر کی ہیںان سےپوچھ گچھ کی جائےکیونکہ یہ سڑکیں ناقص تعمیر ہوئیں تو ٹو ٹی ہیں ترجمان نے مزید کہا کہ شہر میں بارش کے پانی سے سڑکیں بند نہیں ہوئیں وہ کلیئر ہوتا رہالیکن سڑکوں کا انفرا اسٹرکچرخراب ہونے سے لوگوں کو تکلیف ہوئی ہے میئر کراچی نے بھی سڑکیں ٹوٹنے پر خط لکھا ہے سعدیہ جاوید کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ نے لوکل گورنمنٹ سندھ اور کے ایم سی کو ہدایت کی ہے کہ جیسے ہی مون سون ختم ہو سڑکوں کی فوری مرمت کی جائے۔