کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق کے سوال کیا موجودہ صورتحال میں محمود اچکزئی ن لیگ اور پی ٹی آئی کو ساتھ بٹھا سکیں گے؟
جواب میں تجزیہ کار اعزاز سید نے کہا کہ ہماری ساری سیاسی جماعتیں راولپنڈی کو خوش کر نے میں لگی ہیں۔
تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ حکومت کی طرف سے جو کوشش کی جارہی ہے اس کا تحریک انصاف کوئی سنجیدہ جواب دے گی۔
تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ حکومت آج کل کچھ زیادہ ایکٹو ہے ایک طرف جے یو آئی ف سے بات چیت چل رہی ہے دوسری یہ خبر آئی ہے کہ پی ٹی آئی سے بات چیت کے لئے ایک وفاقی وزیر کو مینڈیٹ دے دیا گیا ہے۔
سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ مذاکرات سے نون لیگ کا فائدہ ہے ۔ محمود اچکزئی کی تمام سیاسی جماعتیں عزت کرتی ہیں ۔
تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ اگر واقعی حکومت سنجیدہ ہے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں تویہ ایک اچھا فیصلہ ہے۔اگر تحریک انصاف کے ورکرز نہیں مانتے تو یقیناً بیک ڈور مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن میں نہیں سمجھتا کہ حکومت کی طرف سے جو کوشش کی جارہی ہے اس کا تحریک انصاف کوئی سنجیدہ جواب دے گی۔ جہاں تک مولانا فضل الرحمٰن کی بات ہے وہ اس طرح سے قومی جماعت نہیں ہے ان کے ساتھ تحریک انصاف افورڈ کرسکتی ہے۔