• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہم شریعت کے معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے، اوپر والے کا فیصلہ ہے، چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ میںʼʼ راولپنڈی کے بہن بھائیوں کے مابین آبائی مکان کی تقسیم ʼʼ متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ اہم شریعت کے معاملہ میں کچھ نہیں کرسکتے، اوپروالے کافیصلہ ہے، والد کے انتقال کے ساتھ ہی ورثاء خود بخود ہی اس کی جائیداد کے مالک بن جاتے ہیں، پاکستان کی وہی ایک ہی سٹینڈرڈ سٹوری ہے بہنوں کاحق مارو، شریعت کیا کہتی ہے ؟ہم شریعت کے معاملات میں کچھ نہیں کرسکتے ہیں، یہ اوپروالے کافیصلہ ہے، والد کی جائیدادہے تو باقی بہن بھائیوں حصہ کیوں نہیں دے رہے ہیں؟ 14سالوں سے حق ماررہے ہیں ایسے معاملات عدالتوں تک تو آنے ہی نہیں چاہئیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اخترافغان پر مشتمل 3رکنی بینچ نے وفاقی محتسب کی جانب سے دس بہن بھائیوں کے ایک متنازعہ مکان کی مارکیٹ ویلیو لگانے اور اس کی نیلامی سے متعلق مشترکہ آمادگی کے اقرار نامہ کے خلاف تنویرسرفرازخان کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن کی سماعت کی ،درخواست گزار وکیل آغامحمد علی نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی محتسب نے مکان کی بولی کاحکم جاری کیاہے،جس پرچیف جسٹس نے استفسار کیا یہ کل کتنے بہن بھائی ہیں،تو فاضل وکیل نے بتایا کہ 5بہنیں اور5بھائی ہیں، یہ گھر راولپنڈی میں واقع ہے،بہن بھائیوں کو کچھ رقم ادا بھی کی جاچکی ہے۔

اہم خبریں سے مزید