• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میں نے 2005ء میں ایک حج کمپنی بنائی ، چار دوستوں کو ساتھ ملایا اور ہرایک نے دس دس ہزار روپے شامل کیے، پچاس ہزار روپے میں کمپنی رجسٹر کروائی ، 2006ء میں کمپنی کے نام سے لائسنس جاری ہوا ،لائسنس لینے کے لیے تمام اخراجات اور بھاگ دوڑ میں نے کی ، کسی شریک سے کوئی پیسہ نہیں لیا۔

حج وعمرہ کے لیے حکومت کا قانون یہ ہے کہ آپ کو کوٹہ اس وقت ملتا ہے، جب آپ دوسرے شخص کو اپنی کمپنی میں شامل کرائیں۔ اب میں کمپنی سے علیحدہ ہورہا ہوں، تو کیا یہ لائسنس واپس لے سکتاہوں ؟( جہانگیر عالم، کراچی)

جواب: حج کمپنیوں کو جو لائسنس جاری کیے جاتے ہیں ، اُن کی میعاد پانچ سال ہوتی ہے اور اُس کے بعد اُس لائسنس میں توسیع کرائی جاسکتی ہے۔چونکہ مذکورہ لائسنس کمپنی کے نام جاری ہوا ہے اوراب آپ کمپنی سے علیحدہ ہورہے ہیں، جبکہ کمپنی بقیہ شراکت داروں کے ہمراہ قائم ہے ،تو لائسنس کمپنی کی ملک رہے گا، البتہ اُس پر ہونے والے اخراجات میں چاروں شراکت داروں کے ذمے جتنا آتا ہے، وہ آپ اُن سے وصول کرسکتے ہیں ،لیکن اگر لائسنس آپ کے نام پرجاری ہواہے، تو کاروباری علیحدگی کی صورت میں آپ اپنا لائسنس اپنے پاس رکھ سکتے ہیں ،تاہم ہرصورت میں وزارتِ حج کے ضابطے کے مطابق عمل کیاجائے گا۔

آپ نے جو دستاویز دکھائی ہے، اس کی رُو سے کمپنی کی طرف سے آپ کو وزارتِ مذہبی امور اور مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ میں معاہدات (Contracts) کے لیے دستخط کنندۂ مجاز (Authorized Signatory)مقرر کیا ہے، اس میں آپ کی شخصی ملکیت کی کوئی دستاویز نہیں ہے، البتہ کمپنی میں آپ کا حصہ 25فیصد ہے۔ یہ وزارتِ مذہبی امور پر منحصر ہے کہ آیا اُس کے قوانین کے تحت لائسنس تنہا آپ کو منتقل ہوسکتا ہے، بادی النظر میں لائسنس آپ کے نام پر نہیں بلکہ ’’حج اینڈ عمرہ سروسز (پرائیوٹ ) لمیٹڈ ‘‘کے نام ہے اور وہ کمپنی بدستور قائم ہے۔( واللہ اعلم بالصّواب )