لندن (پی اے) لیسسٹر پولیس نے پارک میں 80سالہ شخص کو قتل کرنے کے الزام میں14 سالہ لڑکے کو گرفتار کر کے چارج کردیا ہے۔ اس قتل کی تفتیش کے مطابق فرینکلن پارک میں داخل ہونے کے مقام کے نزدیک 80سالہ بھیم کوہلی اپنے گھر سے چند سیکنڈ کے فاصلے پر ہلاک ہوگیا تھا۔ کرائون پراسیکیوشن سروس کے ڈپٹی چیف کرائون پراسیکیوٹر اینڈرو بیکسٹر کا کہنا ہے کہ کرائون پراسیکیوشن سروس نے تمام شواہد کا جائزہ لینے کے بعد پولیس کو بھیم کوہلی کے قتل کے الزام میں 14 سالہ لڑکے کوگرفتار کرنے کی اجازت دی۔ کرائون پراسیکیوشن سروس نے تمام متعلقہ لوگوں کو مطلع کردیا ہے کہ ملزم کے خلاف کرمنل کارروائی شروع کی جاچکی ہے اور نوجوان کو مقدمے کی منصفانہ سماعت کا حق ہے۔ یہ بات سب سے اہم ہے کہ اس معاملے کی آن لائن کوئی رپورٹنگ، کمنٹری یا معلومات کی شیئرنگ نہیں کی جائے گی کیونکہ یہ اس کارروائی کے منافی ہوگی۔ ملزم کو اب 5 ستمبر کو لیسسٹر یوتھ کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ لیسسٹر شائر پولیس کے سپرنٹنڈنٹ ڈوائٹ بارکر نے ایکس پیچ پر یقین دلایا ہے کہ علاقے میں سماج دشمن سرگرمیوں پر نظر ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس مقدمے کے بارے میں تفتیش کرتے ہوئے میں کمیونٹی کا تحفظ اور سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے، اگر کسی کو کسی قسم کے خطرے کا احساس یا خدشہ ہے تو وہ ہمارے افسران سے بات کرسکتا ہے یا 101 پر رپورٹ کرسکتا ہے۔ قتل کے وقت کوہلی اپنے کتے راکی کے ساتھ پارک میں چہل قدمی کررہے تھے او ر خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سیاہ قمیض اور گرے رنگ کا پینٹ یا پاجامہ پہنے ہوئے تھے۔ پولیس نے قتل کی اس واردات پر شبہے کی بنیاد پر 5بچوں کو گرفتار کیا تھا، جن میں ایک لڑکے اور ایک لڑکی کی عمر 14 سال تھی جبکہ ایک لڑکے اور 2لڑکیوں کی عمریں 12سال تھیں لیکن ان میں سے 4کو مزید کسی کارروائی کے بغیر ہی رہا کردیا گیاجبکہ ایک 14سالہ لڑکا اب بھی زیر حراست ہے۔ مقتول کی فیملی کا کہنا ہے کہ مقتول ایک محبت کرنے والے شوہر، والد اور دادا تھے، وہ ایک بیٹے، بھائی اور چچا بھی تھے، وہ اپنے تمام پوتے پوتیوں سے بہت محبت کرتے تھے اور ان کے ساتھ وقت گزارتے تھے، وہ بہت محنتی انسان تھے اور 80سال کی عمر میں بھی بہت فعال تھے، وہ بہت ہنس مکھ تھے اور ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملتے تھے، وہ روزانہ کئی مرتبہ اپنے کتے کے ساتھ چہل قدمی کیلئے جایا کرتے تھے۔ مقتول کی فیملی کا کہنا ہے کہ ہماری فیملی اس علاقے میں گزشتہ 40سال سے مقیم ہے، اس لئے کمیونٹی میں وہ اچھی طرح جانے پہچانے جاتے ہیں اور جو لوگ ان کو جانتے تھے، ان کی جانب سے پیغامات کا تانتا بندھا ہوا ہے اب ہم لوگ فیملی میں ایک دوسرے کو دلاسا دے رہے ہیں، ہمارے دل مکمل طورپر ٹوٹ چکے ہیں اس مشکل وقت میں ہماری اپیل ہے کہ ہماری پرائیویسی کا خیال رکھا جائے۔