• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس دانوں نے نئے ایم پی اوکس ویکسین تیار کرلی

مانچسٹر (نمائندہ جنگ) برطانوی سائنسدانوں کی ایک جدید تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ کوویڈ ویکسین جیسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ایک نیا ایم پی اوکس ویکسین جاب تیار کر لیا ہےجو اس وقت تجرباتی مراحل میں ہے تاہم یہ بیماری کی علامات کو کم کرنے اور مہلک وائرس کی منتقلی کی صلاحیت کو روکنے میں معاون ثابت ہورہی ہے۔ فارما دیو موڈرنا کے ذریعہ تیار کردہ نئی ویکسین جسے (ایم آر این اے) کا نام دیا گیا ہے کا تجربہ براہ راست ایم پی اوکس کے ایک مہلک تناؤ کیخلاف کیا گیا جس میں پرائمیٹ کی ایک خاص قسم شامل تھی اسے ایک ویکسین کیخلاف بھی سر جوڑا گیا تھا جو فی الحال لوگوں کو وائرس سے بچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو چیچک کے مرض سے نمٹنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کا ایم پی اوکس سے گہرا تعلق ہے۔ ماہرین نے تحقیق کے دوران پایا کہ ایم آر این اے جاب نے بندروں میں ایم پی اوکس کے گھاووں کی تعداد میں 96فیصد کمی کی جو کہ بیماری کی ایک کلاسک علامت ہے تحقیق کاروں نے تجویز کیا ہے کہ یہ بندروں کے دوسرے جانوروں کو ایم پی اوکس منتقل کرنے کی مشکلات کو کم کرنے میں زیادہ موثر ہے یہ نتائج ایک ہفتے کے بعد سامنے آئے ہیں جب ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ فی الحال دستیاب ویکسین شاید وسطی افریقہ میں پھیلنے والے ایم پی اوکس کے نئے تناؤ کے خلاف کام نہیں کریں گی اور جو اب یورپ اور ایشیا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے کلیڈ 1بی نامی یہ نیا تناؤ کلیڈ 2کے تناؤ سے کہیں زیادہ مہلک ہے جو 2022میں عالمی سطح پر پھیل گیا تھا اور بنیادی طور پر ہم جنس پرستوں اور ابیلنگی مردوں کو متاثر کرتا ہے ویکسین شدہ بندروں کو ان کی خوراک کے چار ہفتے بعد مہلک ایمپوکس تناؤ کے سامنے آنے سے پہلے دی گئی جس کے بعد ماہرین نے چار ہفتوں تک ان جانوروں کی نگرانی کی ان کے مدافعتی ردعمل کو جانچنے کے لیے خون کے باقاعدہ ٹیسٹ لیے گئے ٹرائل کے اختتام پر ویکسین لگائے جانے والے تمام 12 بندر زندہ بچ گئے جبکہ چھ میں سے پانچ بغیر ویکسین والوں کی موت ہو گئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ایم آر این اے جابزکہیں زیادہ موثر اثرات رکھتی ہے اور یہ ویکسین کی ضرورت کو بھی پورا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
یورپ سے سے مزید