کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ شیخ کے سوال کون سا فیصلہ درست ہے؟ ترامیم کو چیلنج کرنا یا انہی کے تحت ریلیف لینا؟ اس سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ عمران خان نے ترامیم کو این آر او اور چوروں کو معاف کرنے سے متعلق بیان دیا، عمران خان کی لیگل ٹیم کا اس قانون کا سہارا لیتے ہوئے ریلیف مانگنا قول و فعل کے تضاد کا ٹھوس ثبوت ہے، ان ترامیم سے ایک صدر سات سابق وزرائے اعظم اور بے حساب وزراء اور ارکان پارلیمنٹ مستفید ہوں گے۔ پروگرام میں تجزیہ کار فخر درانی، ارشاد بھٹی، بے نظیرشاہ اور مظہر عباس نے اظہار خیال کیا۔ تجزیہ کار فخر درانی نے کہا کہ آج ہی عمران خان کی لیگل ٹیم نے اس قانون کا سہارا لیتے ہوئے ریلیف مانگا ہے جبکہ عمران خان نے ترامیم کو این آر او اور چوروں کو معاف کرنے سے متعلق بیان دیا ہے جو ان کے قول و فعل کے تضاد کا ٹھوس ثبوت ہے۔ القادر کیس میں عمران خان کی قانونی ٹیم نے تاخیری حربے سے کام لیا ہے انہوں نے لوگوں کو دکھانے کے لیے چیلنج کیا تھا۔تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ ان ترامیم سے ایک صدر سات سابق وزرائے اعظم اور بے حساب وزراء اور ارکان پارلیمنٹ مستفید ہوں گے۔ ان ترامیم کے بعد نیب حکومت کے ماتحت آگئی ہے اور احتساب عدالت کے جج بھی حکومت ہی لگائے گی۔ اس ملک میں واحد عمران خان ہیں جنہوں نے اس این آر او کو چیلنج کیا ہے اور اُن پر زیادہ تر مقدمے جھوٹے اور من گھڑت ہیں۔ سپریم کورٹ میں عمران خان یہ کہہ چکے تھے کہ ان ترامیم سے میں بھی مستفید ہوں گا لیکن پھر بھی میں نے ان کو چیلنج کیا اور عمران خان کے وکلاء نے ان کو مشورہ دیا تھا کہ آپ بتدریج اس سے پیچھے ہٹ جائیں اس سے ہمیں بہت فائدہ ہوگا جس پر عمران خان نے انکار کر دیا تھا۔ 190 ملین پاؤنڈ کا کوئی سر پیر نہیں ہے۔