اسلام آباد /کراچی ( نیوز ایجنسیز/ ٹی وی رپورٹ ) وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ عوام نے جلسہ مسترد کردیا ، کسی کو اسلام آباد آنے سے نہیں روکا ، انارکی پھیلانے کیلئے تقاریر اور جعلی ویڈیوز چلائی گئیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے اپنے پیغام اور گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی پرامن جلسے پر یقین نہیں رکھتی، جن لاکھوں لوگوں نے انقلاب برپا کرنا تھا وہ کہاں چلے گئے ؟ناکام جلسے پر اتنا ہی کہا جا سکتا ہے تبدیلی کا جذبہ، تبدیلی کا جنون، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ادھر جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نےکہا کہ پی ٹی آئی کا جلسہ دوسرے 9مئی کی تیاری کا جلسہ کررہے تھے ، اس قسم کی سیاست ، جلسوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔اب انہوں نے کہا کہ لاہور میں جلسہ کریں گے، یہ آئیں لاہور، اٹک برج کراس کرکے دکھائیں۔ سینئررہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا کہ تمام راستے بند کئے گئے ، ادارے اپنی آئینی حدود میں ڈیوٹی سرانجام دیں ۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک پیغام میں وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی جلسہ کے شرکاءنے آج پولیس پر پتھراؤ کیا، پی ٹی آئی پرامن احتجاج یا جلسے پر یقین نہیں رکھتی، جلسے کے شرکاءنے پولیس پر پتھراؤکیا جس سے پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی انتشار پسند جماعت ہے اور پرامن احتجاج یا جلسے پر یقین نہیں رکھتی، یہ واقعہ ایک جگہ پر ہوا اور اب امن بحال ہو چکا ہے۔علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے جلسہ کے حوالے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جلسہ کی ناکامی چھپانے کے لئے پی ٹی آئی جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے، سوشل میڈیا پر جعلی فوٹیجز جاری کر کے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت، کارکنان اور پی ٹی آئی سے ذہنی ہم آہنگی رکھنے والے ایسی جعلی ویڈیوز پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب ہو کر رہے گا، اگر یہ تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں کہ جلسہ کر کے این آر او لیا جائے گا تو یہ ہر گز نہیں ہوگا، آپ کو توشہ خانہ کا بھی جواب دینا ہوگا، آپ کو 190 ملین پاؤنڈ کی میگا کرپشن کا بھی جواب دینا ہوگا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی سیاسی طور پر بہت بڑی ناکامی ہے، یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ لاکھوں لوگ لا رہے ہیں اور باہر نکلنے کی باری آئی تو مکمل ناکام ہوگئے، پی ٹی آئی کی پنجاب اور خیبر پختونخوا کی قیادت دونوں ناکام ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ناکام جلسے پر اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ تبدیلی کا جذبہ، تبدیلی کا جنون، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ادھر جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان شہزاد اقبال کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر، رانا ثنا اللہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو تقاریر ہوئیں اس کے حساب سے پہلے دہ تین بار جلسے سے روکنے کا موقف درست تھا۔علی امین گنڈا پور کی تقریر میں نے نہیں سنی۔علی امین گنڈا پور کی تقریر سیاسی تھی؟یہ دوسرے 9 مئی کی تیاری کا جلسہ کررہے تھے۔ جو آج تقاریر کی گئی وہ انارکی پھیلانے کے لئے کی گئی۔اگر اداروں کو اپنی حدود میں رہنا چاہئے تو سیاسی جماعتوں کو نہیں رہنا چاہئے؟یہ ملک میں افراتفری، انارکی اور تشدد پھیلانے کے لئے سیاست کررہے ہیں۔ اس قسم کی سیاست ، جلسوں کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔اب انہوں نے کہا لاہور میں جلسہ کریں گے۔یہ آئیں لاہور، اٹک برج کراس کرکے دکھائیں۔ اگر یہ اس زبان میں بات کرنا چاہتے ہیں تو ایسے ہی جواب دیا جائے گا۔علی امین گنڈا پور 2 نمبر آدمی ہے، ان کا ڈبل چہرہ ہے۔کون سی سیاست ہے جو یہ کرنا چاہتے ہیں یہ افراتفری ، انارکی چاہتے ہیں۔جوڈیشل پیکیج سے متعلق بہت بار کہہ چکے ہیں کوئی آئینی ترمیم ہونے نہیں جارہی۔ وزیراعظم بھی اس سے متعلق کہہ چکے ہیں ، ان کو خدشہ ہے تو ٹھیک ہے اپنے ذہن میں رکھیں۔ سینئررہنما تحریک انصاف، اسد قیصر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل رات 12بجے سے پوری پنڈی ڈویژن کو یرغمال بنایا گیا تھا۔تمام راستے بند کئے گئے تھے ہمیں صرف جلسہ کرنا تھا۔ہم نے کہا7 بجے تک جلسہ ختم کریں گے لیکن راستے بند کردیئے گئے۔ہم امن و امان میں خلل نہیں چاہتے تھے۔ان لوگوں سے ملک نہیں چل رہا، امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی ہے ،معیشت بیٹھ گئی ہے۔اس حکومت کے پاس اختیار نہیں ہے ان سے بات کرو تو کہتے ہیں کہ دوسروں سے بات کرو۔افسوس ہوا رانا ثناء اللہ کہہ رہے ہیں راستے کھلے تھے۔جلسہ ختم ہوگیا نہیں پہنچ سکا اس لئے واپس چلا گیا۔ان کو تسلیم کرنا چاہئے کہ تحریک انصاف کے آج کے جلسے نے اپنے تمام ریکارڈ توڑ دیئے۔ان کا انتہائی فاشسٹ رویہ ہے اس رویئے سے فرسٹریشن بڑھتی ہے اور ملک میں انارکی پیدا ہوتی ہے۔جلسے کا ہمارا آئینی و قانونی حق تھا۔علی امین گنڈا پور کی تقریر میں نے نہیں سنی۔تمام ادارے اپنی آئینی و قانونی حدود کے اند راپنی ڈیوٹی سر انجام دیں۔ ان کے لانگ مارچ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی گئی تھی۔ اہم آئینی و قانونی راستے اختیار کریں گے۔بانی پی ٹی آئی کے ساتھ جو ہورہا ہے وہ سیاسی انتقام ہے۔جو بھی ہوگا کسی کی پروا نہیں، ہمیں اپنی حدود بھی پتہ ہے۔