کراچی(سید محمد عسکری ) کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی بنانے اور پوائنٹ بسوں کی فیس میں دگنا اضافہ کرنے کے باوجود طلبہ کو رہائشی علاقوں سے یونیورسٹی لانے اور واپس چھوڑنے والی پوائنٹ بس سروس بند پڑی ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو یونیورسٹی آنے اور جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور تو اور صورتحال اتنی خراب ہوگئی ہے کہ طلبہ کو عباسی شہید اسپتال لانے اور لے جانے والی شٹل سروس بھی محدود کردی گئی ہے۔ اس وقت کراچی میں کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی واحد سرکاری یونیورسٹی ہے جو اپنے پوائنٹ بسیں نہیں چلاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی کے پاس آٹھ پوائنٹ بسیں ہیں جن میں سے بیشتر چلائے نہ جانے کے باعث کھڑی ہوگئی ہیں اور ان میں زنگ لگنا شروع ہوگیا ہے۔ کے ایم ڈی سی کو گزشتہ برس 21 دسمبر میں یونیورسٹی کا درجہ ملا تھا اسی سال 26دسمبر میں کو پوائنٹ بسوں کی فیس 20ہزار سے بڑھا کر40ہزار کردی گئی تھی جب کہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کی فیسوں میں 165فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا تھا جبکہ کچھ نئی قسم کی فیسیں بھی شامل کردی گئی تھیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق اوپن میرٹ کی داخلہ فیس50ہزار کردی گئی جبکہ گزشتہ برس یہ20ہزار روپے تھی۔ٹیوشن فیس 50 ہزار روپے سے بڑھا کر117600روپے، لائبریری فیس3500روپے سے بڑھا کر10ہزار روپے، ٹرانسپورٹ فیس 20ہزار روپے سے بڑھاکر 36ہزار روپے، طلبہ سرگرمی/ سماجی فیس 8ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے کی گئی لیبارٹری فیس کے 10ہزار وپے اور آئی ٹی فیس کے 5ہزار روپے رکھے گئے تھے جب کہ میرٹ کی نشست کی فیس 101500روپے تھی اور اسے بڑھا کر 268600روپے کردیا گیا تھا سیلف فنانس کی داخلہ فیس ایک لاکھ روپے کردی گئی تھی جبکہ پہلے یہ 20ہزار روپے تھی۔ٹیوشن فیس 6لاکھ روپے سے بڑھا کر 12لاکھ روپے، لائبریری فیس 3500 روپے سے بڑھا کر10ہزار روپے، ٹرانسپورٹ فیس 20ہزار روپے سے بڑھاکر36ہزار روپے، طلبہ سرگرمی/ سماجی فیس کو 8ہزار روپے سے بڑھا کر 10 ہزار روپے کیا گیا طلبہ سرگرمی/ سماجی فیس 8ہزار روپے سے بڑھا کر 10ہزار روپے کیا گیا جب کہ ڈویلپمنٹ چارجز کے فیس 50ہزار روپے مقرر کی گئی لیبارٹری فیس کے 10ہزاروپے اور آئی ٹی فیس کے 5ہزار روپے رکھے دیئے گئے تھے۔اس طرح سیلف فنانس کی نشست کو 651500روپے بڑھا کر 1421000 روپے کردیا گیا تھا۔ جنگ نے جب ڈیپوٹیشن پر تعینات میٹروپولٹن یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر محمود سے رابطہ کیا تو انھوں نے بتایا کہ انھیں یہاں آئے ہوئے زیادہ عرصہ نہیں گزرا ہے تاہم گزشتہ دو برس سے پوائنٹس فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں تاہم ہم شٹل سروس چلا رہے ہیں تاہم جب ان سے پوچھا کہ جب بسیس نہیں چلتیں تو فیس کیوں بڑھائی جس پر انھوں نے کہا کہ دفتر آئیں تو پھر تفصیلی بات ہوگی۔