• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا پلاسٹک اوورشوٹ ڈے تک پہنچ رہی ہے، کمپینرز کا پیداوار کم اور ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کا مطالبہ

لندن (پی اے) کمپینرز پیداوار کم کرنے اور ری سائیکلنگ کو فروغ دینے کے لئے کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ دنیا پلاسٹک اوور شوٹ ڈے تک پہنچ رہی ہے۔ یہ تاریخی دن اس سال 5ستمبر کو آیا ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسانیت کا پلاسٹک فضلہ ویسٹ مینجمنٹ سسٹمز کی صلاحیت سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ 2024میں باقی رہ جانے والے 117دنوں کے دوران پلاسٹک کے فضلے کا اچھی طرح سے انتظام نہیں کیا جائے گا، ہر ملک برطانیہ سمیت اوور شوٹ کے ایک حصے میں حصہ ڈال رہا ہے۔ ریسرچ آرگنائزیشن ارتھ ایکشن کی سربراہی میں یہ پہل ارتھ اوور شوٹ ڈے کی طرح ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ جب فطرت پر مانگ زمین کی دوبارہ تخلیق کرنے کی صلاحیت سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ اس سال ارتھ ایکشن کا دوسرا عالمی پلاسٹک اوور شوٹ ڈے منایا جا رہا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ 2024میں 220ملین ٹن پلاسٹک کا فضلہ پیدا ہوگا۔ تحقیقی ماہرین نے مزید کہا کہ اس میں سے تقریباً 70 ملین ٹن استعمال شدہ پلاسٹک کی مقدار پلاسٹک کو سنبھالنے کی صلاحیت کے درمیان عدم توازن کی وجہ سے فطرت میں ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ کرہ ارض پر ہر فرد اوسطاً 28کلو گرام پلاسٹک کا فضلہ پیدا کرے گا اور 2021سے پلاسٹک کے کل فضلے میں 7فیصد کا مسلسل اضافہ ہوا ہے۔تنظیم کے مطابق برطانیہ کا انفرادی پلاسٹک اوور شوٹ ڈے بہت بعد میں 8دسمبر کو منایا جائے گا یعنی ملک میں چند ہفتوں تک پلاسٹک کا انتظام ناقص ہو جائے گا۔ تاہم یہ بہت سے ترقی پذیر ممالک سے متصادم ہے جن میں سے کچھ بشمول اریٹیریا، سینیگال، سری لنکا، پاکستان اور مصر نے جنوری اور فروری میں اپنے اوور شوٹ کے دنوں کو نشان زد کیا۔ ارتھ ایکشن کے ماہرین کو پتہ چلا کہ عالمی آبادی کا دو تہائی (66 فیصد) اب ان علاقوں میں رہتے ہیں، جہاں پلاسٹک کا فضلہ پہلے ہی ویسٹ مینجمنٹ کی صلاحیت سے زیادہ ہے۔ دریں اثناء 12 ممالک دنیا کے 60 فیصد پلاسٹک فضلے کے ذمہ دار ہیں، سرفہرست پانچ ممالک چین، روسی فیڈریشن، انڈیا، برازیل اور میکسیکو ہیں۔ ارتھ ایکشن اینڈ پلاسٹک فوٹ پرنٹ نیٹ ورک کی شریک چیف ایگزیکٹو سارہ پیریارڈ نے کہا کہ پلاسٹک اوور شوٹ ڈے کو ہماری موجودہ رفتار اور ضروری کارروائی کے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کرنا چاہئے۔ آج کئے گئے فیصلے ماحولیاتی نظام اور معیشتوں کے ذریعے نسلوں تک گونجیں گے۔ پلاسٹک کے بحران کو حل کرنے کے لئے معمول کے مطابق کاروبار کرنے سے اس کے اثرات مزید خراب ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تبدیلی کی بنیاد ماحولیات اور ہماری صحت کے تحفظ کی ضرورت پر رکھی گئی ہے لیکن کاروبار میں عدم فعالیت کے خطرے کو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ منافع کے ساتھ ساتھ کرہ ارض بھی اس بحران کا شکار ہوگا۔ پلاسٹک کی آلودگی پر بین الاقوامی طور پر معاہدہ تیار کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے مذاکرات کے آخری دور سے پہلے ہے، جو جمہوریہ کوریا میں نومبر میں ہوگا۔ اقوام متحدہ کا عالمی پلاسٹک معاہدہ پلاسٹک کی پیداوار کو کم کرنے، ری سائیکلنگ کے اہداف کو متعارف کرانے اور مخصوص کیمیکلز پر پابندی جیسے مقاصد کے ساتھ پلاسٹک کو کنٹرول کرنے کے لئے دنیا کی پہلی جامع کوشش کرے گا۔ ارتھ ایکشن نے خبردار کیا کہ پلاسٹک ویسٹ مینجمنٹ کے طریقوں میں بہتری کے باوجود ہر سال بڑھتی ہوئی پیداوار کی وجہ سے پلاسٹک کچرے کی مجموعی مقدار میں تقریباً کوئی تبدیلی نہیں ہوتی موور پلاسٹک فری اسپورٹس ویئر کے بانی نکولس روچیٹ نے کہا کہ پلاسٹک کی روک تھام نہ کرنےکے اس راستے کو جاری رکھنا غیر ذمہ دارانہ ہے اور اس سے کاروبار اور انسانیت دونوں کی خوشحالی کو خطرہ ہے۔ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ جیسے نام نہاد حل صرف جسمانی اور کیمیائی پلاسٹک کی آلودگی میں اضافہ کریں گے۔وقت آ گیا ہے کہ عارضی اصلاحات سے آگے بڑھیں اور سپلائی چینز میں ایسے اختراعی، غیر آلودگی پھیلانے والے متبادلات میں سرمایہ کاری کریں جو مستقبل میں آنے والی تباہی کے خلاف ہمیں ثابت کریں گے۔

یورپ سے سے مزید