اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نے نیشنل پارک مارگلہ میں غیر قانونی طور پر تعمیر کئے گئے ریسٹورنٹس کی بندش اور علاقہ میں کاروباری سرگرمیوں پر پابندی سے متعلق حالیہ احکامات کیخلاف دائرنظرثانی درخواستوں کی آخری سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ ریاستی اراضی پر قبضے اختیارات رکھنے والوں کی مددو تعاون سےکئے جاسکتے ہیں، نظرثانی درخواستیں عد الت کیساتھ مذاق ہے درخواست گزار ریسٹورنٹس غیر رجسٹرڈ فرم ہے قانون کے مطابق غیر رجسٹرڈ فرم کو قانونی چارہ جوئی کا حق ہی حاصل نہیں ، ریسٹورنٹس پارک مارگلہ کے علاقے میں سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور پر قابض ہوکر ریسٹورنٹس چلا رہے تھے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے 3ستمبرکو سپریم کورٹ کے فیصلے سے متاثرہ ریسٹورنٹس اور وزارت دفاع کے لاء افسر بریگیڈیئر( ر) فلک ناز بنگش کی جانب سے دائر نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ،منگل کے روز جاری ہونے والا 13صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ چیف جسٹس نے قلمبند کیا ہے جس میں قراردیا گیا ہے کہ ریاستی اراضیوں پر قبضے اختیارات رکھنے والوں کی مدد اور تعاون سے ہی کیے جاسکتے ہیں جن لوگوں کی ذمہ داری نیشنل پارک کے تحفظ کی تھی انہی کی وجہ سے پارک کی تباہی ممکن ہوئی ہے۔