• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فائرنگ کرنیوالے ملزموں کیخلاف مقدمہ درج نہ ہو سکا،بیوہ کی داد رسی کی اپیل

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) آراے بازار پولیس نے 5روز بعد بھی اندھادھند فائرنگ کرنے والے ملزموں کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا۔ملزموں کے خوف سے یتیم بچےکئی روز سے سکول وکالج نہیں جاسکے ۔بیوہ خاتون اور اس کے بچوں نے دادرسی کی اپیل کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیاہے کہ انہیں تحفظ دیاجائے اور پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف ایکشن لیاجائے ۔ شاہدہ چودھری بیوہ زاہد چودھری نے بتایاکہ 5ستمبر کی رات اس کا بیٹاعبید  گھر کے اندر داخل ہونے لگاتومسلح افراد  نے  اس پر فائرنگ شروع کردی ۔ بیٹے نے گھر میں گھس کردروازہ بند کردیااور فائر ہمارے گھر کے گیٹ پر آکر لگے۔یہ مسلح افراد مبینہ طور پر محسن علی کے آدمی تھے جس نے تین دن پہلے اپنے بندوں کے ساتھ میرے گھر کے باہر آکر مجھے اور میرے بیٹے کوللکارا تھا۔ اس واقعہ کی ویڈیو ہمارے پاس موجودہے۔ 5ستمبر کی رات کو محسن کے بندوں نے دوبارہ ہمارے گھرپر اٹیک کیا۔میرا بیٹا اور میں گھر کے پورچ میں ہی تھے کہ انہوں نے فائرنگ کردی ،15منٹ کے وقفے سے انہوں نے دوبارہ فائرنگ کی ۔میں اپنی چار سال کی بیٹی اور بیٹے کولے کر گھر کے اندر والی سائیڈ پر بھاگ گئی ۔اسی دوران 15پر کال پر پولیس آگئی جو موقع دیکھ کرواپس چلی گئی۔اگلے دن جمعہ کی نماز پڑھ کرمیرا بیٹا عبید اس کا کزن ابرار اور چچا شاہد مسجد سے باہر نکلے تومحسن اور اس کے بندے تاک لگائے بیٹھے تھے جنہوں نے میرے بیٹے کودیکھتے ہی ان پر فائرنگ شروع کردی ۔بیٹا خوش قسمتی سے بچ گیا لیکن اس کے کزن ابرار کے بازو پر گولی کے چھرے لگے۔پولیس کو اطلاع دی گئی، پولیس کی موبائل آئی تو محسن وغیرہ نے ان پر بھی فائرنگ کی جس پر پولیس نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیالیکن ہماری درخواست پر ایس ایچ او ملک جاوید کوئی کارروائی نہیں کررہے۔ ملزموں کے خوف سے میرے بچے سکول ،کالج نہیں جارہے۔ محسن اور اس کی والدہ مبینہ طور پر ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ان کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے ۔شاہدہ چودھری کاکہناہے کہ مجھے یا میرے بچوں کوکسی قسم کا جانی یامالی نقصان پہنچا تواس کے ذمہ دارمحسن اس کی والدہ اورایس ایچ اوآراے بازارہوں گے۔
اسلام آباد سے مزید