کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت قطعی طور پر بیک فٹ پر نہیں ہے، پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے لوگ نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں، علی امین گنڈاپور خود عمران خان کی جگہ لینا چاہتے ہیں،حکومت کو پی ٹی آئی کی وکٹ پر کھیلنے سے گریز کرنا چاہئے،عمران خان مایوس ہوگئے ہیں ان کے منہ لگنے کی ضرورت نہیں ہے،مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور اپنی تقریر پر کھڑے ہیں پوری پارٹی ان کے ساتھ کھڑی ہے،حکومت کا مفاد ہے کہ پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں تناؤ پیدا ہو، حکومت اپنے چند دن کے اقتدا ر کیلئے پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں تصادم کی کوشش کررہی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر گزشتہ تین دن کی سخت تلخی اور کشیدگی کے بعد اسمبلی میں مفاہمانہ ماحول دیکھنے میں آیا مگر ایوان کے باہر تحریک انصاف اب بھی سخت غصے کا اظہار کررہی ہے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان سمجھتے ہیں اسٹیبلشمنٹ سے علی امین گنڈاپور کے رابطے ان کے کام آئیں گے، علی امین گنڈاپور نے خود بتایا سات آٹھ گھنٹے ان کی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت ہورہی تھی، اسلام آباد میں ملاقاتوں میں گنڈاپور کی باتوں کا ان کے سوا کوئی گواہ نہیں ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چار دیواری کے اندر علی امین گنڈاپور بالکل مختلف بات کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور چار دیواری میں لکھنوی اردو سے بھی زیادہ شستہ زبان استعمال کرتے ہیں، علی امین گنڈاپور جلسوں میں آکر مولا جٹ بن جاتے ہیں، علی امین گنڈاپور ڈبل گیم کھیل رہے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی اپنے سیاسی مفادات کی حفاظت کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی سمجھتے ہیں جن کے اسٹیبلشمنٹ سے خفیہ رابطے ہیں وہی ان کے ذریعہ نجات بن سکتے ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے تقریر اور اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات عمرا ن خان کی مرضی سے کی ہے، عمران خان پچھلے ڈیڑھ سال سے اسٹیبلشمنٹ کے گریبان پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے، ان کے بیانات پر نہ جائیں جو کچھ ہورہا ہے باقاعدہ پلاننگ کے تحت ہورہا ہے، یہ آخری ہلہ بول رہے ہیں، پی ٹی آئی قیادت تذبذب میں ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی وکٹ پر کھیلنے سے گریز کرنا چاہئے،عمران خان مایوس ہوگئے ہیں ان کے منہ لگنے کی ضرورت نہیں ہے، پرسوں اسمبلی میں جو ہوا اس سے بچا جاسکتا تھا، اسمبلی واقعہ سے پہلے پی ٹی آئی بیک فٹ پر تھی،اسمبلی کے اندر گرفتاریوں سے جلسے کی مذمت مدھم پڑگئی، ارکان اسمبلی نے باہر آنا ہی تھا انہیں تب ہی گرفتار کیا جانا چاہئے تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف نے جنرل باجوہ کو نوازا تھا، ہمارا اسٹیبلشمنٹ سے تصادم وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان تھا، نو مئی کو ایک پورے ادارے کو ٹیک آن کیا گیا، نو مئی کو کرنل شیر خان شہید کامجسمہ مسمار کر کے توہین کی گئی، چھ ستمبر کوا سد قیصر اور علی امین گنڈاپور وہاں فاتحہ پڑھ رہے تھے، پی ٹی آئی کو اسٹیبلشمنٹ سے امیدیں ہوتیں تو جلسے والی زبان استعمال نہیں کرتے، دھمکیوں والی زبان نہیں چلتی تھوڑا گھی شکر ملانا پڑتا ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ڈبل گیم کھیل رہے ہیں، پی ٹی آئی اور عمران خان کے ساتھ بڑا ہاتھ ہورہا ہے، پی ٹی آئی قیادت شہباز شریف کے پاس آئی تو شوگر مل بنی ہوئی تھی، ہم نے کبھی شہباز شریف کے ساتھ اتنی میٹھی گفتگو نہیں کی جتنی انہوں نے کی، پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کی نئی قیادت سے آس لگالی ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت کیلئے خطرات کم ہورہے ہیں۔مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا کہ نو ستمبر کی رات علی امین گنڈاپور کی اسٹیبلشمنٹ کے ادارے سے ملاقات ہوئی،ملاقات کیلئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے رابطہ کیا گیا تھا۔