کراچی ( اسٹاف رپورٹر)اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 2فیصد کمی کرتے ہوئے 17.5 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا‘ بینک کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ہیڈ لائن اور بنیادی افراط زر دونوں میں ہی تیزی سے کمی آئی ہےجبکہ تیل اور غذائی اجناس کی عالمی قیمتوں میں ریکارڈ گراوٹ آئی ہے ‘افراط زر میں کمی کی رفتار کمیٹی کی توقعات سے زیادہ ہے، مالی سال 25ء کے دوران اوسط مہنگائی 11.5 تا 13.5 فیصد کی پچھلی پیش گوئی سے کم رہنے کا امکان ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے اپریل 2020 کے بعد سب سے زیادہ کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 200 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کم کرکے 17.5 فیصد کردیا ہے‘ نئے پالیسی ریٹ کا اطلاق 13 ستمبر 2024 سے ہوگا۔ بیان میں کہا گیا کہ افراط زر میں کمی کی رفتار کمیٹی کی سابقہ توقعات سے کچھ زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ توانائی کی قیمتوں میں منصوبہ بند اضافے پر عمل درآمد میں تاخیر اور تیل اور خوراک کی عالمی قیمتوں میں سازگار اتار چڑھاؤ ہے۔جون 2024 کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں یہ مسلسل تیسری کمی ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے ان حالات کے حوالے سے داخلی غیریقینی کو تسلیم کیا جس کی بنا پر محتاط زری پالیسی موقف کی ضرورت تھی۔بینک کے مطابق تیل کی عالمی قیمتیں تیزی سے کم ہوئی ہیں‘سرکاری زرمبادلہ رقوم کی کم آمد اور مسلسل قرضے کی واپسی کے باوجود 6ستمبر تک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہیں ۔ تازہ ترین پلس سرویز کے مطابق مہنگائی کی توقعات اور کاروباری اداروں کے اعتماد میں بہتری آئی ہے جبکہ صارفین کی توقعات میں کسی قدر بگاڑ آیا ہےجبکہ جولائی اگست 2024ء کے دوران ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے کم تھی۔