اسلام آباد( رپورٹ:،رانامسعود حسین) سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا او ررکن قومی اسمبلی مصطفیٰ کمال کیخلاف اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کوبدنام کرنے کے حوالے سے توہین عدالت مقدمہ کی سماعت کے دوران ٹیلی ویژن چینلوں کی جانب سے انکی توہین آمیز پریس کانفرنسیں نشر کرنے سے متعلق غیر مشروط معافی نامے منظور کرتے ہوئے اظہار وجوہ کے نوٹس نمٹا دیئے ہیں ، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے تمام ٹیلی ویژن چینلوں پر آج پرائم ٹائم میں معافی نامے نشر کرنے اور چینلوں کے اندر خود احتسابی کا عمل بہتر بنانے کی یقین دہانی کروائی ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں شخصیات اور اداروں کی توہین آزادی صحافت کے زمرہ میں نہیں آتی ، کیا میڈیا مالکان بچے ہیں کہ پیمرا کو انکا استاد مقرر کیا جائے ،سوشل میڈیا مکمل طور پر بے لگام ہوچکاہے کیونکہ انہیں ڈالرز ملتے ہیں، میڈیا پر جتنی گالیاں دوسروں کو دلوائی جاتی ہیں اگر یہ لوگ اپنی فیملیوں کو دلوائیں تو معلوم ہو گا کونسا معاشرہ میڈیا کو گالیاں دلوانے کا حق دیتا ہےہم میڈیا مالکان اور صحافیوں کو جیل نہیں بھجوانا چاہتے، کیا میڈیا مالکان بچے ہیں کہ پیمرا کو انکا استاد مقرر کیا جائے، یورپ میں ایسا کر کے دکھائیں یہاں پر ہی میڈیا کی ایسی آزادی ہے آپکو بس سنسنی خیز جرنلزم چاہئے آپکا فائدہ تو جھوٹ میں ہے کیاجھوٹی خبر فائل کرنے پر آج تک کسی صحافی کو ادارے سے فارغ کیا گیا ، کورٹ رپورٹر سب سے سینئر صحافی ہوناچاہئےآج کل تو نجانے وہ بھی کیا چلا رہے ہیں آپ لوگ خبر چلا دیتے ہیں ہمارے پاس تردید کیلئے اپنا ٹی وی چینل بھی نہیں، کیا ہم روز انہ تردیدیں کرتے رہیں ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس عرفان سادات خان،جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل چار رکنی بنچ نے سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان ،پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے صدر شکیل مسعود، 26 چینلوں کے مشترکہ وکیل فیصل صدیقی اور دیگرکے وکلاء پیش ہوئے ، فیصل صدیقی نے موقف اختیارکیا میرے تمام موکل چینل توہین آمیز پریس کانفرنس نشر کرنے پر خود کو عدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتے ہوئے غیر مشروط معافی مانگ رہے ہیں چیف جسٹس نے استفسار کیا باقی چینلوں کے مالکان کا کیا موقف ہےتو چینلوں کے وکلاء نے بھی اپنے موکلان کے غیر مشروط معافی نامے پیش کئے۔