اسلام آباد، کراچی (نمائندہ جنگ، نیوز ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نےقومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئےکہا کہ گزشتہ رات عمران نے اپنے مبینہ بیان میں آرمی چیف کےخلاف سیاسی الزامات لگائے، چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز رویہ اختیار کیا، بانی پی ٹی آئی نے اگر یہ بیان دیا ہے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے، بانی پی ٹی آئی نے اپنی سیاست چمکانے کے لیے ہر آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل رات ایک بار پھر جمہوریت پر حملہ کیاگیا، بلاول بھٹو کا جواب دیتے ہوئے اپو زیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا کہ بلاول کی تقریر سے لگا جیسے انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے دفتر میں 2 دن پریکٹس کی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر بلاول بھٹو کی اچھی تربیت کر رہے ہیں، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جس دن بانی پی ٹی آئی نے سڑکوں پر آنے کا کہا تو لوگ بنگلہ دیش کو بھول جائیں گے، ہم پاکستان کو روانڈا نہیں بنانا چاہتے، اگر ہم نے عوام کی نمائندگی کرنی ہے تو بھول جائیں کون اچھا ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یحیی ٰخان کو آرمی چیف جنرل ایوب خان نے بنایا تھا، یحیی ٰ خان نے ملک توڑا تو اس کی ذمہ داری ان پر بھی آتی ہے،بانی چیئرمین پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں آگ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں خدانخواستہ یہ علیحدگی کی تحریک سے متعلق کچھ نہ ہونے جا رہا ہوکوئی صوبہ نہیں کہتا ہم لشکر لے کر چڑھائی کریں گے،بانی پی ٹی آئی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو اپنے ہاتھ میں رکھنا چاہتے ہیں،اب بھی علی امین گنڈاپور کے ذریعے ڈبل گیم ہو رہی ہے، سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کہ آئینی عدالت کی سوچ کوئی نئی نہیں ، آئینی ترمیم دوتہائی کے بغیر نہیں ہوسکتی ، نمبر ہوں گے تو کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی اسپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے اجلاس کی صدارت کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ مخدوم طاہر رشیدالدین کو رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتاہوں۔ میں پنجاب کے عوام اور رحیم یار خان کے عوام کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو بھاری اکثریت سے کا میاب کرایا۔ رحیم یار خان کے عوام نے نفرت، تقسیم اور گالم گلوچ کی سیاست کوہرایا ۔ ہم انہیں ہر حلقے کا فارم 45دکھاسکتے ہیں۔ہم جمہوریت اور پارلیمنٹ کو فعال کرنا چاہتے ہیں، کیا ہارنے والے اپنی ہار ماننے کےلئے تیار ہیں۔فارم 45 اور 47کے پروپیگنڈے پر بڑی کہانی سامنے آنے والی ہے، جب حقائق سامنے آئیں گے تو یہ اپنا منہ عوام کو نہیں دکھاسکیں گے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت کو آگے لے کر بڑھنا ہے تو عوام کے فیصلے پر اعتماد کرنا پڑے گا، جمہوریت کی مضبوطی کیلئے عوام کے فیصلوں کو قبول کرنا ہوگا۔ اس وقت پاکستان کے عوام قیدی نمبر 804کے ساتھ نہیں کھڑے، گالم گلوچ کےساتھ نہیں ہیں، سیا سی سازش کے ساتھ نہیں کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قیدی نمبر 804 نے اپنے بیان میں ریلیف لینے کے لیے ہر ادارے پر حملہ کیا ہے، تحریک انصاف سے اپیل ہے تحقیقات کریں کہ کیا واقعی یہ بانی پی ٹی آئی کا بیان ہے، ان نتائج کو ان کو بھگتنا پڑیں گے اور پھر ان کی جماعت کا جو رونا دھونا ہوگا، اس پر وہ ہم سے اعتراض نہ کریں، عمران خان صاحب نے اگر یہ بیان دیا ہے تو جو مسئلے ان کے لیے، ان کی جماعت کے لیے بنیں گے اور خدانخواستہ ہمارے جمہوری نظام کے لیے بنیں گے، وہ ذمے دار ہوں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر یہ بیان عمران خان نے نہیں دیا تو پھر قائد حزب اختلاف یا ان کی جماعت کا چیئرمین وضاحت دے کہ یہ ٹوئٹراکاؤنٹ علی امین چلا رہے تھے، یا شیر افضل مروت چلا رہے تھے۔