مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں جیلوں میں گنجائش بنانے کیلئے متعارف کرائی گئی وزیراعظم کی نئی پالیسی کے تحت مجموعی طو رپر 57سو قیدیوں کی رہائی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں مختلف معمولی جرائم میں ملوث ملزمان کو اپنی سزا کا ایک مخصوص حصہ پورا کرنے کے بعد رہا کیے جانے کا عمل شروع کیا جا چکا ہے، وزیراعظم نے کامنز میں سابق وزیراعظم رشی سوناک کو ہدف بناتے ہوئے اپنے دعوے کو دہرایا کہ جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کے بحران سے نمٹنے کیلئے مذکورہ اقدامات کے سوا کوئی چارہ نہیں، جیلوں سے مخصوص پالیسی کے تحت رہائی پانے والے بعض قیدیوں کو رہائی کے بعد دوبارہ قوانین کی خلاف ورزیوں پر گرفتار کیے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔ انگلینڈ اور ویلز کی جیلوں سے منگل کے روز سے 1700قیدیوں کا اخراج اس وقت ہوا جب سیکرٹری قانون شبانہ محمو دنے جولائی میں سزاؤں کے تناسب کو عارضی طور پر کم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا جس میں قیدیوں کو چالیس فیصد تک سزا پوری کیے جانے کے بعد رہا کرنے کی تجویز تھی اس سے قبل پچاس فیصد پر مجرمان کو رہائی پر اتفاق تھا، حکومت کی قیدیوں کو رہاکرنے کی پالیسی پر اپوزیشن اراکین کی طرف سے کڑی تنقید بھی سامنے آئی ہے جب کہ بعض قیدیوں کے ہاتھوں متاثرین بھی اس پر عدم تحفظ شکار بیان کیے جا رہے ہیں تاہم حکومت کا موقف ہے کہ جیلوں میں بھیڑ بھاڑ کو کم کرنے کیلئے معمولی نوعیت کے جرائم میں ملوث قیدیوں کی بتدریج اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق رہائی سے گنجائش ملے گی۔ سابق سیکرٹری قانون نے کہا کہ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں تو ہمیں گھٹنوں کے بل گر کر دعا کرنی پڑے گی پولیس سربراہان نے بھی الیکشن سے پہلے ہی سابق وزیراعظم رشی سوناک پر واضح کر دیا تھا کہ انہیں کارروائی کرنے کی ضرورت ہے پولیس سربراہان نے جون میں انہیں بھیجے گئے خط کے حوالے سے کہا کہ جیل میں بھیڑ بھاڑ کے باعث اس منصوبے کو فوری طور پر حرکت میں لایا جائے، رش افسروں کے کام کرنے کی صلاحیت کو روک رہا تھا، تاہم موجودہ حکومت نے قیدیوں کیلئے جگہ بنانے کی پالیسی متعار ف کرا کے عملی طو رپر اس پر کام شروع کر دیا ہے۔