ممتاز انسانی حقوق کے کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے اپیل کی ہے کہ کشمیر تک بلا روک ٹوک رسائی کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ خطے میں انسانی حقوق کے مسائل کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کیا جا سکے۔
الطاف حسین وانی نے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولٹر ٹروک کے ساتھ اپنی مختصر ملاقات کے دوران کشمیر کی صورتِ حال کے حوالے سے کونسل کی طرف سے ریلیز کردہ رپورٹ میں عدم موجودگی پر اپنے سنگین خدشات کا اظہار کیا۔
اُنہوں نے مسٹر ٹروک کو کشمیر میں موجودہ سیاسی اور انسانی حقوق کی صورتِ حال سے آگاہ کرتے ہوئے شورش زدہ خطے تک مبصرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی رسائی کے لیے کونسل کی جانب سے مؤثر وکالت کی اہمیت کا اعادہ کیا اور اسے صورت حال کی جامع انڈر اسٹینڈنگ اور سدِباب کے لیے انتہائی ضروری قرار دیا۔
انسانی حقوق کے ہائی کمشنر وولٹر ٹروک نے اس موقع پر تسلیم کیا کہ کونسل اگرچہ صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے لیکن خطے تک رسائی کی کمی کی وجہ سے کئی اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
آٹھ رکنی کشمیری وفد کے ساتھ یو این ایچ آر سی کے 57 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے جنیوا میں موجود الطاف حسین وانی نے اس بات پر زور دیا کہ ہائی کمشنر وولٹر ٹروک بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کو خطے کا دورہ کرنے کی اجازت دے۔
ہائی کمشنر وولٹر ٹروک نے الطاف حسین وانی کو یقین دلایا کہ ان پیچیدگیوں کو دور کرنے کے لیے کونسل بھارتی اور پاکستانی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
اس ملاقات کے دوران دونوں نے جموں و کشمیر کے بھارتی مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی نگرانی کے سلسلے میں جاری چیلنجوں پر تبادلۂ خیال کیا جسے بھارت نے بیرونی لوگوں اور خاص طور پر انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے نو گو ایریا میں تبدیل کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ عالمی حقوق کی تنظیموں کی خطے تک براہِ راست رسائی کے مطالبات کے علاوہ اقوام متحدہ نے متعدد مواقع پر کشمیر میں مبصرین کی رسائی کا مطالبہ بھی کیا تھا کیونکہ صورتِ حال آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد مزید بگڑ گئی ہے۔