• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں بین الاقوامی طلبہ کا استحصال جاری، کم اجرت، رہائش کے مسائل اور مشکل حالات درپیش، اصلاحات کا مطالبہ

ڈربی/ناٹنگھم (امجد بیگ) برطانیہ میں بین الاقوامی طلبہ کا استحصال جاری،کم اجرت، رہائش کے مسائل اور مشکل حالات کاسامنا ۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلبہ کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں کم اجرت پر کام ،رہائش کی کمی سمیت مجموعی استحصال شامل ہیں برطانیہ کی معیشت کو بین الاقوامی طلبہ سے حاصل ہونے والے مالی فوائد کے باوجودطلبہ کو متعدد مشکلات کا سامنا ہے اکثر کوایسی ملازمتوں میں لگایا جاتا ہے جہاں انہیں بہت کم اجرت دی جاتی ہے،برطانوی قانون کے مطابق کم از کم اجرت 11.44پاؤنڈفی گھنٹہ مقرر ہے لیکن کئی طلبہ اس سے بھی کم معاوضہ حاصل کرتے ہیں مزدوری کے دوران ان سے زیادہ گھنٹے کام لیا جاتا ہے اسکے باوجود وہ اپنی مالی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ متعدد رپورٹس کے مطابق متعددطلبہ طے شدہ گھنٹوں کی قانونی حد سے زیادہ کام کرنے پر مجبور ہیں تاکہ اپنی تعلیمی اور رہائشی اخراجات پورے کرسکیں جبکہ طلبہ کورہائش کے لئے بھی شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یونیورسٹیوں کے ہاسٹلز یا سرکاری رہائش اکثر محدود ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے طلبہ کو نجی کرائے کی رہائش اختیار کرنا پڑتی ہے جو عموماً مہنگی اور غیرمعیاری ہوتی ہے۔نیشنل یونین آف سٹوڈنٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی طلبہ تقریباً 25 فیصد غیر معیاری اورگنجائش سے زیادہ بھرے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں بڑے شہروں میں کرایوں میں بے حد اضافہ ہو چکا ہے جو کہ طلبہ کی استطاعت سے باہر ہے۔بین الاقوامی طلبہ کے لئے برطانیہ میں تعلیم کے دوران ٹیوشن فیس اور رہائش کے اخراجات کے ساتھ دیگر زندگی کے اخراجات جیسے کہ سفری اخراجات، کھانے پینے، اور میڈیکل اخراجات پورے کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ مزدوری کے استحصال اور رہائش کے مسائل کے سبب بین الاقوامی طلبہ کو ذہنی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔ تعلیم کے ساتھ مالی بوجھ اٹھانے کی کوشش میں بہت سے طلبہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ این ایچ ایس اور دیگر تنظیموں کی رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی طلبہ میں ڈپریشن اور اضطراب کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، مگر انہیں مناسب نفسیاتی مدد فراہم نہیں کی جاتی برطانیہ میں بین الاقوامی طلبہ کو درپیش یہ مسائل نہ صرف ان کے تعلیمی تجربے کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ ان کی مجموعی زندگی پر بھی منفی اثرات ڈال رہے ہیں۔ رپورٹس میں اصلاحات کامطالبہ کرتے ہوئےکہا گیا ہے کہبرطانیہ کی حکومت اور یونیورسٹیوں کو فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ طلبہ کے حقوق کا تحفظ ہو سکے اور انہیں بہتر تعلیمی اور معاشرتی ماحول فراہم کیا جا سکے۔ حکومت اور تعلیمی ادار ے مسائل کو حل کرنے کے لیے ضروری قانون سازی اور پالیسیوں پر نظر ثانی کر یں تاکہ بین الاقوامی طلبہ کی فلاح و بہبود میں بہتری لائی جا سکے۔
یورپ سے سے مزید