• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد( رپورٹ:رانامسعود حسین) سپریم کورٹ نےانکم ٹیکس آرڈیننس سے متعلق ایک اہم مقدمہ کا فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ پارلیمنٹ کا قانون سازی کا اختیار آئین میں دی گئی حدود کے تابع ہے، آئین کاآرٹیکل 142 پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کو قانون سازی کے اختیار ات دیتا ہے اور ان اختیارات کے تحت یہ دونوں ایوان ایسی قانون سازی بھی کر سکتے ہیں جس کا ماضی سے اطلاق ہوتا ہو، تاہم کسی قانون کا ماضی سے اطلاق ہونا آئین سے مشروط ہے، لفظ آئین سے مشروط کا مطلب واضح ہے کہ قانون سازی آئین میں دی گئی حدود کے مطابق ہی ممکن ہے، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے مورخہ3جولائی 2024 کوانکم ٹیکس آرڈیننس، 2001 کی دفعہ 65B میں کی گئی ترامیم سے متعلق 7فروری 2023کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی 180درخواستوںکی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ،جوکہ گزشتہ روز جاری کیا گیا ،41 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے قلمبند کیا ،فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں قراردیاہے کہ آئین پارلیمنٹ پر پابندی عائد کرتا ہے کہ آرٹیکل 9 اور 28 میں دئیے گئے حقوق ختم نہیں کیے جا سکتے ، آرٹیکل 12 کے مطابق فوجداری معاملات میں قوانین کے ماضی سے اطلاق نہیں ہوسکتا ، صرف آئین شکنی سے متعلق فوجداری معاملے پر قانون سازی ماضی سے ہوسکتی ہے، پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں کوسول حقوق کو ماضی سے لاگو کرنے کا اختیار حاصل نہیں ، قانون کے ماضی سے اطلاق سے فریقین کے حقوق متاثر ہوسکتے ہیں،شہریوں کو موجودہ قوانین کا علم ہوتا ہے جس کے مطابق وہ اپنے امور انجام دے رہے ہوتے ہیں،مستقبل میں اگر کوئی قانون بنے تو اس کا ماضی کے اقدامات پر اطلاق کیسے ممکن ہے؟ عدالتوں کو سمجھنا ہوگا کہ قوانین کے ماضی سے اطلاق سے حتمی شکل اختیار کرنے والے معاملات بھی دوبارہ کھل سکتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید