کراچی (بابر علی اعوان /اسٹاف رپورٹر) کراچی میں چکن گنیا تیزی سے پھیل رہا ہے جس نے عوام کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے ، بارشوں کے مچھر کش ادویات کا اسپرے نہ ہونا بڑی وجہ ہے.
ماہرین کے مطابق چکن گنیا کا ٹیسٹ مہنگا ہے اس لئے ہر کوئی نہیں کرا رہا اور صرف علامات سے مرض کی تشخیص کی جا رہی، شہر کے مختلف سرکاری و نجی اسپتالوں میں روزانہ 100 سے زائد افراد چکن گنیا کی علامات کے ساتھ آ رہے ہیں جنہیں در د کش اور بخار کی ادویات کے ساتھ سپورٹیوٹریٹمنٹ دی جارہی ہے لیکن محکمہ صحت سندھ اور بلدیاتی اداروں کی جانب سے مچھروں کے خاتمے کے لئے خاطر خواہ اقدامات اور مرض سے بچاؤ ، علاج اور احتیاط سےمتعلق آگہی مہم کا فقدان ہے ۔
محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال سندھ میں چکن گنیا کے 140کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 211 مشتبہ کیسز کا ٹیسٹ کیا جاچکا ہے جن کی رپورٹس ابھی نہیں آئیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ چونکہ چکن گنیا کا ٹیسٹ مہنگا ہے اس لئے ہر کوئی نہیں کرا رہا اور صرف علامات سے مرض کی تشخیص کی جا رہی ہے تاہم روزانہ مشتبہ سینکڑوں کیسز سامنے آ رہے ہیں۔
سول اسپتال کراچی کے شعبہ حادثات کےسربراہ ڈاکٹر عمران سرور کے مطابق روزانہ تقریباً 30سے 35 مریض چکن گنیاکی علامات کے ساتھ آرہے ہیں جبکہ اتنے ہی مریض ڈینگی اور ملیریا کے ہیں
عباسی شہید اسپتال کےآر ایم او جنرل ڈاکٹر ندیم عالم کے مطابق روزانہ تقریباً 40کے قریب افراد چکن گنیا کی علامات کےساتھ آرہے ہیں ، جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کے ڈاکٹر عرفان کے مطابق 15سے 20مریض چکن گنیا کی مشتبہ علامات کے ساتھ آرہے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق نجی اسپتالوں میں بھی چکن گنیا کی علامات والے مریضوں کا رش ہے۔
یاد رہے کہ نومبر 2016 میں کراچی میں پہلی بار چکن گنیا کے کیسز سامنے آئے تھے اور ہزاروں افراد اس سے متاثر ہوئے تھے جس پر محکمہ صحت سندھ نے عالمی ادارہ صحت سے چکن گنیا کی روک تھام اورٹیکنیکل سپورٹ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی ۔عالمی ادارہ صحت کی ٹیم نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے صفائی ستھرائی ، مچھروں کے خاتمے ، لارواسائیڈل ایکٹیویٹی ، ڈاکٹروں کی تربیت سے سمیت دیگر اقدامات کی سفارش کی تھی۔ عالمی ادارہ صحت نےکراچی میں چکن گنیا کا مرض سامنے آنے پر ہیلتھ ایڈوائزی جاری کی تھی جبکہ رواں ماہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے بھی چکن گنیا سے متعلق ایڈوائزی جاری کی جن کے مطابق چکن گنیا ایک وائرل ڈیزیز ہے یہ مرض ایڈیز ایجپٹی اور ایڈیز ایلبوپکٹس مچھر کے کاٹنے کے لاحق ہوتا ہے، مچھر کے کاٹنے کے 3سے 7دنوں میں اس کے آثار سامنے آتے ہیں ، اس کی علامات اور ڈینگی کے علامات تقریباً ایک جیسی ہوتی ہیں اور عموماً ڈاکٹر اس کی غلط تشخیص کر دیتے ہیں ۔
ایڈوائزی کے مطابق اس کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں میں درد، سر درد ، جوڑوں کی سوزش، جلد پر لال دھبے پڑنا، پٹھوں میں درد،الٹی آناودیگر شامل ہیں، اس سے بہت کم اموات ہوتی ہیں ، یہ وائرس جسم میں 5سے 7دن تک رہتا ہے اس سے ریکوری کا انحصار مریض کی قوت مدافعت پر ہوتاہے ،یہ ایک سے دوسرے فر د کو نہیں لگتا لیکن اگر ایک متاثرہ فرد کو کاٹنے کے بعد مچھر کسی دوسرے کو کاٹے گا تو یہ مرض منتقل ہو جائے گا، یہ ایشیا، افریقا، یورپ اور امریکہ کے 60ممالک میں سامنا آچکا ہے ، یہ مچھر دن کے اوقات میں کاٹتاہے ،اس کی تشخیص آسان نہیں ہے ، اس سے احتیاط کے طور پر صفائی ستھرائی کا خیال رکھا جائے ، مچھروں کا خاتمہ کیا جائے ، پوری آستینوں والے کپڑے ، موزے اور بند جوتے پہنے جائیں ، پانی زیادہ دیر تک کھڑا نہ رہنے دیں اور گندگی کو ختم کریں ۔ جسم پر مچھر دور رکھنے والا محلول لگائیں ۔
ایڈوائز ی کے مطابق چکن گنیا کے علاج کےلئے کوئی خاص اینٹی وائرل ڈرگ اورویکسین موجود نہیں ہے تاہم سپورٹیو ٹریٹمنٹ دی جاتی ہے اس سے متاثرہ مریض پانی کا زیادہ استعمال کریں ، آرام کریں ، درد کی ادویات نہ استعمال کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔