• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئین سازوں نے الیکشن کمیشن بنایا، وہ اسے ختم بھی کرسکتے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد(رانامسعود حسین، نیوز ایجنسیاں ) سپریم کورٹ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ، جسٹس ملک شہزاداحمد خان کی جانب سے ʼʼپنجاب میں انتخابی تنازعات کی سماعت کے لئے آٹھ الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل ʼʼکے حکمنامہ کیخلاف دائر کی گئی الیکشن کمیشن کی اپیلوں کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ آج سے ہی پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز قائم کرنے کے عمل پر کام شروع کرکے اسے جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ،عدالت نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بنچ سے علیحدگی کی درخواست مسترد کردی ،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آئین سازوں نے الیکشن کمیشن بنایا،وہ چاہیں تو ختم بھی کرسکتے ہیں،فی الحال یہ آئینی ادارہ ہے،ہائیکورٹ الیکٹورل کام کرنے لگے تو کیا ہوگا، آئین میں واضح ہے کہ ٹربیونل تشکیل دینا الیکشن کمیشن کا اختیار ہے، پارلیمنٹ کی ایک دن بھی مدت نہیں بڑھائی جاسکتی ، ہمارے پاس بھی ایسے مقدمات آئے جو حکم امتناع پر چلتے رہے ،سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی (قاسم سوری ) نے بھی حکم امتناع حاصل کرکے آئین کی خلافِ ورزی کی تھی ، جسے ایک جج نے سنگین غداری قرار دیا ، اب شاید وہ ڈپٹی سپیکر انڈر گراونڈ ہو چکے ،انہوں نے کہاکہ تنازعات تو رونما ہوتے ہی رہتے ہیں لیکن یہ نہیں کہ اداروں پرہی حملے شروع کردئیے جائیں،آئین کو پڑھنے کی جسارت کوئی نہیں کرتا،جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا اختیار چیف جسٹس کیساتھ مشاورت سے مشروط ہے، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ چیف جسٹس کے بھیجے ہوئے ناموں کو مسترد کر دے،چیف جسٹس سے ججوں کا پینل بھی نہیں مانگ سکتا ، الیکشن کمیشن من مرضی کرسکتا ہے اور نہ ہی ہائیکورٹ خود سے الیکشن ٹربیونل کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرسکتی ہے ،ہاں ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پرتوہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے،ٹربیونلز میں ججز کی تعیناتی پر پسند نا پسند کی بات اب ختم ہونی چاہیے۔

اہم خبریں سے مزید