اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں قتل و غارت گری اور ناجائز قبضہ ہر روز ایک’’ نئی جہنم‘‘ کو جنم دیتا ہے‘ فلسطینی بچے شہید ہورہے ہیں مگر دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ‘عالمی برادری کو اسرائیل کی خونریزی فوری روکنا ہوگی ‘ہمیں1967ءسے پہلے کی سرحدوں پر مبنی خود مختار ریاست فلسطین کی جستجو کرنی چاہئے جس کا مستقل دارالحکومت القدس الشریف ہو اور ان مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے فلسطین کو فوری طور پر اقوام متحدہ کا مکمل رکن بھی تسلیم کیا جانا چاہئے‘خطے میں پائیدار امن کے حصول کے لئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ءکے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینا ہو گا ، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا‘غزہ میں اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اور قتل عام سمیت دنیا کے نظام کو درپیش سنگین چیلنجز کو دیکھتے ہوئے ہمیں نئے ورلڈ آرڈر گونج سنائی دے رہی ہے‘افغانستان میں موجود داعش،القاعدہ اور فتنہ الخوارج امن کے لیے خطرہ ہیں‘ انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت ہے‘دہشت گردی‘موسمیاتی تبدیلی اور اسلامو فوبیاکے عالمی چیلنجزسے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کی اجتماعی کاوشیں درکار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنی آیات سے کیا۔انہوں نے کہا کہ آج ہمیں عالمی نظام کے لئے نہایت کٹھن چیلنجز درپیش ہیں‘ہم ایک نئی سرد جنگ کی شدت محسوس کرتے ہیں‘غزہ میں رونما ہونے والے سانحہ کو دیکھتے ہوئے ہمارے دل خون کے آنسو روتے ہیں‘یہ صرف ایک تنازع نہیں ہے، یہ معصوم لوگوں کا منظم قتل ، انسانی زندگی اور وقار کی روح پر حملہ ہے، غزہ کے بچوں کے خون سے نہ صرف ظالموں کے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں بلکہ ان لوگوں کے بھی جو اس ظالمانہ تنازعے کو طول دینے میں شریک ہیں۔ صرف مذمت کرنا کافی نہیں ہے، ہمیں اب عمل کرنا ہوگا اور اس خونریزی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرنا چاہئے، بے گناہ فلسطینیوں کا خون اور قربانی رائیگاں نہیں جائے گی، ہمیں دو ریاستی حل کے ذریعے پائیدار امن کے لئے کام کرنا چاہئے۔اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی اسرائیل کا حوصلہ بڑھاتی ہے۔بھارت کی قیادت نے اکثر لائن آف کنٹرول کو عبور کرنے اور آزاد کشمیر پر" قبضہ" کرنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایس ڈی جیز اور موسمیاتی اہداف کی کامیابیوں کی حمایت کے لئے اپنے ترقی یافتہ ملک کے شراکت داروں کی طرف سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کا منتظر ہے جس میں موسمیاتی فنانس میں سالانہ 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا نیا سالانہ ہدف بھی شامل ہے ۔
شہباز شریف نے قرضوں اور لیکویڈیٹی کی پریشانی کےمنحوس دائرے کو "قرض کے جال" کے بجائے "موت کا جال"قرار دیتےہوئے کہا کہ اس میں پھنسے ہوئے تقریباً 100 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ایس ڈی جیز کو حاصل کرنا ایک سراب ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ رواں سال مارچ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اپنے ملک کے 24 کروڑ عوام کی بھلائی اور خوشحالی ہماری توجہ کا محور رہی ہے، ہم نے مشکل لیکن ضروری فیصلے کئے ہیں جنہوں نے ہماری معیشت کو گرنے سے بچایا ہےخصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے ہم مستحکم انفراسٹرکچر، قابل تجدید توانائی، معدنیات، پائیدار زراعت اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو متحرک کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے آج ہمیں ایک بار پھر خاص طور پر ٹی ٹی پی/فتنہ الخوارج اور اس کے کارندوں کی طرف سے بیرونی مالی اعانت اور سرپرستی کی حامل دہشت گردی کی نئی لہر کا سامنا ہے ، کوئی غلطی نہ کریں، ہم اپنی جامع قومی کاوش"عزم استحکام" کے ذریعے ایک بار پھر اس خطرے کو ختم کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے اور انسداد دہشت گردی کے عالمی ڈھانچے میں اصلاحات لائیں گے۔