• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حکم

سوال: ایک شخص ہے جس کی فیکٹری ہے، اس میں وہ ہول سیل کپڑے کا کاروبار کرتا ہے، میں اس شخص کے ساتھ شراکت کرکے دکان کرنا چاہتا ہوں، جس میں 10 لاکھ روپے میرے اور 10 لاکھ روپے اس کے ہوں گے، ان 20 لاکھ روپوں کا اسی فیکٹری والے سے مال لیں گے، تو ایک طرح سے میرے ساتھ شراکت داری میں بھی شریک ہے، اور دوسری طرف میں اس سے مال قرض پر بھی خریدوں گا، اور وہ مال ہمیں ہول سیل ریٹ پر ملے گا، اور اس دکان میں محنت بھی میں کروں گا، جب کہ فیکٹری والا محنت نہیں کرے گا، اور نفع و نقصان برابر ہو گا، دکان کا کرایہ خرچہ اور بل وغیرہ مشترکہ ہوگا، مزید مال اسی فیکٹری والے سے ادھار لیں گے، اگر اچھی قیمت پرکسی اور فیکٹری والے سے مال ملے تو اس سے بھی ادھار لیں گے، جس کی واپسی کی صورت یہ ہوتی ہے کہ ہفتہ وار یا 15 دن بعد کی صورت میں ہوگی، مسئلے کی وضاحت کیجیے، اگر جائز ہے تو بتا دیں، اور اگر جائز نہیں ہے تو جو جائز طریقہ ہو،رہنمائی فرمائیں۔

جواب: صورتِ مسئولہ میں ایک ہی عقد میں شرکت اور بیع کا معاملہ کرنے کی وجہ سے اس طرح کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے، لہٰذا اپنے شریک سے مال نہ لے، کسی اور کمپنی سے مال لیا کرے، تو شرکت کا معاملہ درست ہو جائے گا۔ (المعجم الکبیر، للطبرانی، باب الألف، من اسمہ أحمد، ج: 2 ص: 169 ط: دار الحرمین)

اقراء سے مزید