• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں لادین لوگوں کی تعداد خدا پرستوں سے زیادہ ہے، ریسرچ رپورٹ

لندن (پی اے) کوئنز یونیورسٹی بلفاسٹ کی ایک ریسرچ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ برطانیہ میں خدا کے ماننے والوں سے زیادہ تعداد لادین یعنی ملحد لوگوں کی ہے۔ ریسرچ ٹیم کا کہنا ہے کہ بے مقصد ملحدیت کی عام وجہ زندگی کے مقصد کا کوئی علم نہ ہونا ہے، ان لوگوں کے نزدیک کردار او ر مضبوط اقدار درست نہیں ہیں۔ ملحد اپنی زندگی بلامقصد گزارتے ہیں۔ ریسرچ کی ٹیم نے پروفیسر جوناتھن لین مین کی قیادت میں یہ معلوم کرنے کیلئے کہ لوگ خدا کے وجود سے انکاری اور ملحد کیوں ہوجاتے ہیں، برازیل، چین، ڈنمارک، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے کم وبیش 25,000 افراد سے بات چیت کی۔ پروفیسر جوناتھن لین مین کا کہنا ہے کہ اگرچہ کسی فرد کے عقیدے پر بہت سی چیزیں اثر انداز ہوتی ہیں لیکن اس میں سب سے بڑا حصہ جو عام ہے، وہ خدا کے وجود سے انکار کا ہے، اس سلسلے میں اور بھی بہت سے نظریات پیش کئے جاتے ہیں، جن میں اس کا سبب گھروں کا ٹوٹ جانا، ذہانت، جذباتیت اور بغاوت کے جذبات شامل ہیں۔ ڈاکٹر لی کا کہنا ہے کہ برطانیہ ملحد کے پہلے مرحلے میں داخل ہورہا ہے حالانکہ خدا کے وجود سے انکار ہماری ثقافت میں کافی عرصے سے شامل رہا ہے۔ ریسرچرز نے خدا پر عدم یقین کے اسباب کو سمجھنے کے لئے 2017-2021تک ہونے والے سروے کے نتائج کو سامنے رکھا تاکہ خدا پر یقین نہ رکھنے والوں کی تفصیلی تصویر سامنے آسکے۔ ریسرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ لوگ ذہانت، موت کے خوف یا اسٹرکچر کی ضرورت کے تحت خدا پر یقین رکھتے ہیں اور اس میں والدین کی تربیت کا بڑا حصہ ہوتا ہے۔ سروے سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اگرچہ مذہب مخالف والدین اپنے بچوں کے خدا پر یقین پر زیادہ اثرانداز نہیں ہوتے بلکہ اس سے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں کہ ان کے بچے اخلاقی طورپر مذہب کے مخالف ہوں، یہ بھی ظاہر ہوا کہ خدا پر یقین نہ رکھنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ کسی اور سپر نیچرل قوت کو نہیں مانتے کیونکہ بہت سے ملحد اور خدا کے وجود سے انکاری لوگ کسی نہ کسی ماورائی قوت پر یقین رکھتے ہیں۔ ریسرچ سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ بہت سے ملحد اور خدا کے وجود سے انکاری بامقصد اخلاقی اقدار، انسانی وقار اور پیدائشی حقوق کی تصدیق کرتے اور انھیں تسلیم کرتے ہیں۔ پروفیسر جوناتھن لین مین کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ سے ملحد اور خدا کے وجود سے انکار کرنے والوں کے بارے میں پھیلی ہوئی بہت سی باتوں کی نفی ہوجائے گی۔ ڈاکٹر ویلارڈ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی باتیں یا دعوے ہمارے معاشرے میں موجود ان لوگوں کو نقصان پہنچانے کیلئے کئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مذہبی مبصرین کی جانب سے عام طورپر یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اخلاق باختہ، باغی یا گھروں کے ٹوٹ جانے کی وجہ سے لوگ ملحد یا خدا سے انکاری ہوجاتے ہیں لیکن یہ خیال یا دعویٰ درست نہیں ہے۔ اسی طرح عام طورپر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ لوگ ملحد یا خدا کے وجود سے انکاری ہوجاتےہیں جو کم ذہین ہوتے یا دوسروں کے مقابلے میں جذباتی اعتبار سے کمزور ہوتے ہیں، اس طرح کے دعوے سے ہمارے معاشرے میں لوگوں کو نقصان پہنچتا ہے، ہماری ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دعوے جھوٹے ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری ریسرچ رپورٹ لوگوں کے بارے میں عمومی نقصاندہ نظریات کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

یورپ سے سے مزید