• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آسٹریا میں 26 ویں عام انتخابات، دائیں بازو کی جماعت’’ایف پی آؤ‘‘ نے 58 نشستیں جیت لیں

ویانا (اکرم باجوہ) آسٹرین پارلیمنٹ کی چار سالہ مدت پوری ہونے پر 29ستمبر کو آسٹریا کی قومی اسمبلی کی 183نشستوں کیلئے 26ویں عام انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں دائیں بازو کی پارٹی نے حیران کن ووٹ حاصل کرکے 58قومی اسمبلی کی نشستیں جیت لیں مگر حکومت سازی کیلئے 92سیٹیں درکار ہوتی ہیں ، آسٹریا کے عام انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو حکومت سازی کیلئے اکثریت نہیں ملی، اب مخلوط حکومت سازی کیلئے جو ڑتوڑ شروع ہو گیا ہے ۔ ان انتخابات میں ایف پی آؤ نے معمولی برتری حاصل کی ہے مگر اس کے ساتھ کوئی بھی چھوٹی یا بڑی سیاسی جماعت اتحاد کرنے سے گریزاں ہے ۔ایف پی آؤ کے سربراہ ہربرٹ کل کی پارٹی نے غیر سرکاری نتائج کے مطابق 29.2فیصدووٹ حاصل کئے اور برسر اقتدار پارٹی (ÖVP) 26.5فیصد سے تقریباً تین پوائنٹس آگے ہے لیکن اکثریت سے بہت کم ہے۔(ایس پی آؤ) 21فیصد اور نوز 9فیصد، گرین پارٹی نے 8فیصد ووٹ حاصل کئے اور دوسری چھوٹی سیاسی جماعتوں نے ایک سے دو فیصد ووٹ حاصل کئے ۔ معمولی برتری حاصل کرنے والے ایف پی آؤ نے حکمران جماعت سے اتحاد نہ کرنے کا پہلے ہی اعلان کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی کے انتخابات میں 74.9فیصد سے زیادہ ٹرن آؤٹ تھا ۔آسٹریا کے ووٹرز نے گرتی معیشت اور یوکرین میں جنگ کے زیر اثر انتخابات میں بھرپور حصہ لیا۔رائے دہندگان کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 35-59سال کی عمر کے افراد انتہائی دائیں بازو کو ووٹ دینے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں اور مردوں کے مقابلے میں خواتین نے زیادہ ووٹ کاسٹ کئے۔ آسٹریا کی تین بڑی جماعتوں ایف پی آؤ پارٹی نے 183نشستوں والی پارلیمنٹ میں 58نشستیں حاصل کی ہیں، قدامت پسندوں کو 52اور سوشل ڈیموکریٹس نے 41 نشستیں حاصل کی ہیں۔ معمولی برتری حاصل کرنی والی ایف پی آؤ پارٹی کی بنیاد سابق نازیوں نے 1950 کی دہائی میں رکھی تھی۔ جیسے ہی FPÖ کی جیت واضح ہو گئی توپارلیمنٹ کے سامنے مظاہرین کا ایک چھوٹا گروپ نازی مخالف بینرز اٹھائے پارلیمنٹ کے باہر نمودار ہوا اور ایف پی آؤ کے خلاف اور نازیوں کے خلاف زبردست نعرہ بازی کی ۔ آسٹرین پارلیمانی جمہوریہ کا آغاز 1945میں ہوا اور 2024تک کئی مرتبہ آسٹرین پارلیمنٹ اپنی مدت پوری نہ کرسکی اور دو سال اور تین سال کے اندر کئی مرتبہ الیکشن دوبارہ کروائے گئے ہیں۔گزشتہ شب آسٹریا کے وفاقی صدر الیگزینڈر واں دیر بیلن نے اپنے مختصر خطاب میں نومنتخب پارلیمان کو دعوت دی کہ جلد سیاسی جماعتیں آپس میں مشاورت کرکے اپنی اکثریت ثابت کریں تاکہ نئی حکومت کی تشکیل جلد مکمل کی جائے ۔بظاہر ایسا لگتا ہے کہ برسر اقتدار پارٹی ہی مخلوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی اور اپوزیشن بھی بہت مضبوط ہوگی ۔

یورپ سے سے مزید