اسلام آباد (ایجنسیاں)سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63اے کی تشریح سے متعلق فیصلے کے بعد آئین میں ترامیم کی راہ ہموار ہوگئی توقع ہے کہ حکومت آئینی اصلاحات کا بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کریگی تاہم جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے آئینی ترمیم مؤخر کرنے کی اپیل کر تےہوئے کہا ہے کہ یہ بل اس قابل نہیں کہ اس کو منظور یا سپورٹ کیا جائے‘ہم کسی قیمت پر حکومت کے ساتھ پلس ہونے پر آمادہ نہیں ہیںجبکہ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدرحمزہ شہباز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ کالعدم قرار دینا خوش آئند ہے‘سپریم کورٹ نے آئین کو دوبارہ لکھنے کے عمل کو غلط قرار دیا ہے ،گزشتہ فیصلے کو بنیاد بنا کر پنجاب میں حکومت کو گرایا گیا تھا ،جمہوری عمل کا راستہ روکنے کے حربے کو سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر جلد بازی قبول نہیں ہے‘یہ بل اپنی تفصیلات کے ساتھ اس قابل نہیں کہ اس بل کو پاس کیا جائے‘ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے پیش نظر آئینی ترامیم کا بل مؤخر کردیا جائے‘اپوزیشن سے بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنے احتجاج کو مؤخر کردیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم کسی قیمت پر حکومت کے ساتھ پلس ہونے پر آمادہ نہیں ہیں ، ہماری ایک بھی سفارش پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔