• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

15 ممالک نے شہریت کی آفر کی، ملائیشیا بہترین آپشن تھا، ذاکر نائیک

کراچی (ٹی وی رپورٹ) ممتاز مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہاہے کہ میں نے ہندوستان نہیں چھوڑا، ہجرت کی، 15 ممالک نے شہریت آفر کی میرے نزدیک ملائیشیا بہترین تھا۔ میرے ہر دعوتی پروگرام میں 25 فیصد تعداد ہندوؤں کی ہوا کرتی تھی ۔ہندوؤں کی چاہت نے بھارتی حکومت کو میرا مخالف کردیا کیونکہ ہندوؤں کی چاہت بھارتی حکومت کے ایجنڈے سے مطابقت نہیں رکھتی تھی ۔احمد دیدات سے متاثر ہوں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں میزبان سلیم صافی اور دیگر مہمانوں سے گفتگو کررہے تھے ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بتایا کہ یکم جولائی 2016ء میں ہونے والے ایک دھماکے میں شناخت ہونے والے دہشت گردوں میں ایک میرا فیس بک فالورنکل آیا جس پر انڈین میڈیا نے میرے خلاف طوفان کھڑا کردیاکہ ذاکر نائیک نے اس دہشت گردکو متاثر کیا جس پر بنگلہ دیش حکومت نے تردید کی کہ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ذاکر نائیک نے انسپائر کیا ہم نے تو یہ کہا کہ ایک دہشت گرد ان کا فالور تھا فیس بک پرلیکن انڈین میڈیا نے میرے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کئے رکھا ۔ لیکن یہ اللہ کا بڑا کرم تھا کہ اس کے باوجود ہندوستان کے لوگوں نے مجھے سپورٹ کیا جس کے ایک ماہ بعد ہی انڈین پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک یا اس کا ادارہ کسی بھی قسم کی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہے ۔لیکن انڈین ایجنڈا تو کچھ اور تھا اور چند ماہ بعد ہی میری آرگنائزیشن پرپابندی لگادی گئی میں اس دوران مکہ مکرمہ میں عمرہ کی ادائیگی میں مصروف تھا جہاں مجھے اطلاع ملی اور میرے وکیل نے کہا کہ آپ واپس جانے کے بجائے باہر ہی رہیں تو اچھا ہے پھر اس کے بعد پے درپے مجھ پر الزامات لگنے لگے جس کے دیکھتے ہوئے میں پھر واپس نہیں گیا ۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت نے میرے خلاف تین مرتبہ انٹرپول سے کارروائی کی درخواست کی جسے انٹرپول نے تینوں مرتبہ مسترد کردیا ۔ 15 سے زائد ممالک نے مجھے رہائش اور شہریت کی آفر کی تاہم میرے نزدیک ملائیشیا ان ممالک میں میرے نزدیک بہترین تھا سو میں نے اس کا انتخاب کیا ۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ بھارت میں میرے ہر خطاب میں ایک تہائی اکثریت ہندوؤں کی ہوا کرتی تھی اور یہی وجہ میرے خلاف انڈین حکومتی کارروائی کی بنی ۔ اینکر پرسن علینہ شگری کے سوال کے غزہ کے مسلمانوں کے لئے حل کیا ہے کیا ان کو جہاد کو جاری رکھنا چاہئے کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کہنا تھا کہ جہاد کی غلط تصویر میڈیا نے اجاگر کی ہے ورنہ تو جہاد کے معنی ہیں جدوجہد انہوں نے کہا آج غزہ کے مسلمان جو کررہے ہیں میرے خیال میں وہ فرض کفایہ کررہے ہیں وہ دنیا کی تیسری مقدس جگہ مسجد الاقصیٰ کا تحفظ کررہے ہیں اگر وہ نہیں کریں گے تو ہم پر فرض عین ہوگا ۔

ملک بھر سے سے مزید