کراچی (ثاقب صغیر،مطلوب حسین) کراچی ایئر پورٹ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں2افراد جاں بحق اورغیر ملکی سمیت 10؍ افراد زخمی ہوگئے جبکہ دھماکے کے باعث متعدد گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی،دھماکے کی نوعیت اتنی شدید تھی کہ آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی صوبائی وزیر داخلہ ضیاء لنجار کا کہنا ہے کہ دھماکا آئی ای ڈی تھا اور نشانہ بننے والی گاڑی میں غیر ملکی سوار تھے اور ایک غیر ملکی شہری زخمی ہوا ہے ، کوئی مخصوص تھریٹ الرٹ نہیں تھا دھماکا سرپرائز ہے۔ ادھر دھماکے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے ۔ دھماکے کی وجہ سے ائیرپورٹ جانے اور آنے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور متعدد افراد کی فلائٹس مس ہوگئیں ، ایئرپورٹ کی سیکورٹی بھی سخت کردی گئی ہے ۔ایم کیو ایم کی مرکزی کمیٹی نے دھماکے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے ۔ اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد کی لاشیں اور 10 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق ایئر پورٹ تھانہ کی حدود کراچی ایئر پورٹ سگنل کے قریب اتوار کی شب خوفناک دھماکا ہوگیا، دھماکے نوعیت اس قدر شدید تھی کہ ائیر پورٹ کے اطراف کی آبادی کے مکین گھبراہٹ کے باعث گھروں سے باہر نکل آئے، ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگا کہ زلزلہ آگیا،دھماکے کی شدت اتنی تھی کہ اس کی آواز کئی کلومیٹر تک سنائی دی گئی،ڈیفنس، پی ای سی ایچ ایس ،جمشید روڈ،ملیر، شاہ فیصل کالونی،ناظم آباد، کریم آباد، گلستان جوہر، گلشن اقبال سمیت شہر کے کئی دوسرے حصوں میں بھی اس کی آواز سنائی دی، ناظم آباد کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ایسامحسوس ہوا ہے کہ علاقہ میں کوئی بم پھٹ گیا ہے،ملیر کے رہائشی نے کہا کہ پوار گھر ہل گیا، ایسا لگا کہ زلزلہ آگیا ہے، محلے کے لوگ گھروں سے خوفزدہ ہوکر باہر نکل آئے۔ دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 5 ؍ افراد زخمی ہوگئے جبکہ متعدد گاڑیوں میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ تباہ ہوگئیں،دھماکے کی اطلاع پر پولیس اور رینجرز اہلکاروںنے موقع پر پہنچ کر گاڑیوں میں لگی آگ کو بجھانے کے لئے فائر بریگیڈ کے عملہ کو طلب کرلیا۔ ابتدائی طور پرپولیس نے شبہ ظاہر کیا کہ دھماکہ آئل ٹینکر کا ہوسکتا ہے تاہم وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے جیو نیو ز چینل سے گفتگو میں کہا کہ اطلاعات ہیں دھماکا آئی ای ڈی ہے، دھماکے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی میں غیرملکی شہری سوار تھے، دھماکے کے نتیجے میں ایک غیر ملکی شہری زخمی ہوا۔ آئی جی سندھ نے دھماکے کی مصدقہ معلومات فراہم نہیں کی، ایک سے دو گھنٹے میں دھماکے سے متعلق معلومات فراہم کردی جائیں گی۔ دھماکے میں7 سے 8 افراد زخمی ہوئے ہیں،غیر ملکی قافلہ گزر چکا تھا، دھماکے میں 4 پولیس اہلکار، رینجرز اور عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ادھر کراچی ایئر پورٹ دھماکے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرتے ہوئے کہاہےکہ بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے کراچی میں جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے نکلنے والے چینی انجینئروں وسرمایہ کاروں کے ایک اعلیٰ سطح قافلے کو ایک فدائی وی بی آئی ای ڈی حملہ میںنشانہ بنانا کر متعدد چینی اور انکی حفاظت پر مامور اہلکار کو ہلاک دیئے،بی ایل اے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ادھر دھماکے کے باعث بیرون ملک جانے والے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کئی مسافرٹریفک جام اور راستے کی بندش کی وجہ سے ائیر پورٹ نہیں پہنچ سکے ، انہوں نے فلائٹ مس ہونے کی شکایت کی ہے جبکہ بیرون ملک اور اندرون ملک سے آنے والے مسافر بھی ائیر پورٹ پر ہی پھنس گئے اور وہ کئی گھنٹے بعد اپنے گھروں کو پہنچے۔اس واقے کے بعد ائیر پورٹ کے اندر بھی سیکورٹی سخت کردی گئی۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کی مرکزی کمیٹی نے ائیر پورٹ کے نزدیک دھماکے میں جانی اور مالی نقصانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آسکیں، کمیٹی نے کہا کہ غیر ملکی مسافروں کی گاڑی کے قریب دھماکا تشویشناک ہے۔