• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترامیم، خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا کل کا اجلاس فیصلہ کن ہوگا

اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار)آئینی ترامیم کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا پیر کو ہونے والا اجلاس فیصلہ کن ہوگا،ترامیم کے حوالے سے سرگرمیاں اور جوڑتوڑ چار دن کے لئے زیر زمین چلے جائیں گے۔

 مولانا فضل الرحمٰن نے 56 نکاتی حکومتی مسودے کی بیشتر دفعات کو ویٹو کردیا ہے، آئینی عدالت کے قیام کا امکان روشن ہو گیا الگ بنچ کے قیام کی تجویز پذیرائی سے محروم رہ گئی۔

کمیٹی میں بیٹھنے کے باوجود تحریک انصاف مذاکراتی عمل سے بے دخل ہو چکی ہے،تمام حکومتی ارکان پارلیمنٹ اور مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان کو جمعرات تک لازماً اسلام آباد پہنچ جانے کی ہدایت ،ترامیم آئندہ اتوار تک 1973 کے آئین کا حصہ بن جانے کے واضح امکانات ،ترامیم نہ ہو سکیں تو "حکومتی ماہرین" نے "پلان بی" بھی تیار رکھا ہے جو بہت تلخ ہو گا۔

عدالتی اصلاحات کے لئے آئینی ترامیم کے بارے میں حتمی فیصلے اور مفاہمت کے لئے کل (پیر) خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس فیصلہ کن ثابت ہوسکتاہے۔ پاکستان مسلم لیگ نو ن، پیپلزپارٹی اور جمیعت علمائے اسلام کی تجاویز جنہیں مسودے کا نام دیا جارہاہے تمام فریقین تک پہنچ گئی ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ نون کی 56 نکات پر مشتمل تجاویز تفصیل اور جامع ہیں جن کی اکثریت کے خلاف مولانا فضل الرحمٰن نے اپنا ویٹو استعمال کرکے انہیں زیر غور آنے والے مسودات سے خارج کرادیا ہے تاہم پاکستان مسلم لیگ نون نے اسے تسلیم نہیں کیا اور حتمی جائزے کے موقع پر انہیں زیر غور رکھا جائے گا۔ 

قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کو اس امر کا سراغ مل گیا ہے کہ حکومتی ماہرین نے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی کی تعداد کا بندوبست کر لیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے نکات کے بارے میں غیر لچکدار رویہ اختیار کررہے ہیں۔

جمعیت وفاقی آئینی عدالت کے وجود سے ہی منحرف ہوگئی ہے وہ اسے موجودہ سپریم کورٹ کے ایک توسیعی بنچ سے زیادہ کوئی حیثیت دینے کے لئے تیار نہیں اسی طرح وہ پیپلزپارٹی کی صوبائی سطح پر آئینی عدالتوں کے تصور پر صاد کرنے کے لئے آمادہ ہیں پیپلزپارٹی وفاقی آئینی عدالت کو کسی دوسری جماعت سے کہیں بڑھ کر اپنا نصب العین قرار دے رہی ہے۔

پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ مرحومہ بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان طے شدہ میثاق جمہوریت کا یہ جزو لاینفک ہے جسے پیپلزپارٹی نے اپنےانتخابی منشور کا حصہ بنا رکھا ہے وہ اس سے پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔ ہفتے کی سہ پہر پیپلزپارٹی کی مسودہ نما تجاویز میں اسے اولیت دی گئی ہے ۔

اہم خبریں سے مزید