کراچی (اسٹاف رپورٹر/ نیوز ایجنسی) سول سوسائٹی کی جانب سے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی کے خلاف اتوار کو سندھ رواداری مارچ کا انعقاد کیا گیا جس کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی جانب آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اور متعدد رہنماؤں کو گرفتار کرلیا، پولیس نے احتجاج کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر بھی تشدد کیا جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن نے شرکاء کی گرفتار پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مظاہرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق سول سوسائٹی کی جانب سے اتوار کو تین تلوار سے کراچی پریس کلب تک سندھ رواداری مارچ کا اعلان کیا گیا تھا، رواداری مارچ کے شرکاء کراچی پریس کلب پہنچے تو پولیس نے وہاں پر بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کئےگئے اورمظاہرہ میں شریک سندھ کے دانشور ادیب جامی چانڈیو، ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن پاکستان کی جنرل سیکریٹری زہرا خان سمیت کئی افراد کو حراست میں لے کر تھانہ منتقل کیا گیا۔
سول سوسائٹی نے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ڈاکٹر شاہنواز کے ماورائے عدالت قتل اور سندھ میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے خلاف اتوار کوکراچی پریس کلب پر احتجاج کی کال دے رکھی تھی۔
ادھر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی)نے کراچی پولیس کے ہاتھوں سندھ رواداری مارچ کے متعدد شرکا کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ پولیس نے ایچ آر سی پی کے سربراہ اسد اقبال بٹ کو بھی گرفتار کرنے کی کوشش کی اور انہیں ذرائع ابلاغ سے بات کرنے سے روک دیا۔کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار مظاہرین کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کرکے سندھ رواداری مارچ کے شرکا کو کراچی پریس کلب پر احتجاج کی اجازت دی جائے۔
احتجاج کے دوران پریس کلب کے باہر میڈیا کوریج کرنے والے متعدد صحافیوں کو بھی پولیس اہلکاروں کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا،کراچی یونین آف جرنلسٹس نے کراچی پریس کلب کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس تشدد اور ان کو گرفتار کرنے کی کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
صدر کے یو جے اعجاز احمد ،نائب صدر لبنی جرار ، ناصر شریف، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی سمیت ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھ رواداری مارچ کے کارکنوں کی گرفتاریوں کے دوران پولیس نے کراچی پریس کلب کا تقدس پامال کیا۔
صحافیوں نے پریس کلب پہنچنے والے ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا کے سامنے بھی احتجاج ریکارڈ کروایا۔
ڈی آئی جی سائوتھ اسد رضا نے کہا کہ صحافیوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت کرلی گئی ہے۔ شناخت بتانے کے باوجود جن اہلکاروں نے صحافیوں کے ساتھ ناروا کیا ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔