اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکرشنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنے ملک کی نمائندگی کیلئے پاکستان کے دورے پر آرہے ہیں اس اہم اجلاس میں شرکت کے حوالے کے ساتھ ساتھ ماضی کے واقعات کی طرح جو ایک روایت کی حیثیت اختیار کرتے جارہے ہیں کیا .
اس موقعہ پر بھی پاکستانی ہم منصب اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ جے شنکر کا شیک ہینڈ یا اول ملاقات کا منظر موضوع بحث بنے گا نیپال میں نواز مودی کے نہ ہونے والے ’’شیک ہینڈ ، ملاقات‘‘ کا چرچا رہا ،جے شنکر ’’شیک ہینڈ فوکس رہے گی کیونکہ معاملات اور واقعات خواہ کتنے ہی اہم ہوں لیکن دونوں ملکوں کے تعلقات کی حساسیت اور نوعیت اس طرح کی ہے کہ فریقین بالخصوص دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کے مابین ہاتھ ملانے کے منظر کو انکھوں کی چمک، مسکراہٹ کی معنی خیزی اور شیک ہینڈ کی گرمجوشی یا سرد مہری کو اسلام آباد اور دہلی کے آئندہ کے تعلقات سے ماپا جاتا ہے اور پھر اسی حوالے سے دونوں ملکوں کے تجزیہ نگار اور مبصرین اپنے اپنے قیاس اور امکانات کے گھوڑے دوڑاتے ہیں۔ پھر ایسے مناظر میں غیر معمولی دلچسپی پاکستان اور بھارت کے میڈیا میں تو بہرحال ہوتی ہے لیکن دونوں ملکوں کے تعلقات میں دلچسپی رکھنے والی بڑی طاقتوں اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کیلئے بھی یہ منظر اہم ہوتا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی اپنے دورہ پاکستان سے قبل دہلی میں ہونے والی ایک تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس صورتحال پر جہاں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ۔ مجھے توقع ہے دونوں ملکوں کے تعلقات کی نوعیت کی وجہ سے میڈیا کی دلچسپی بہت زیادہ ہوگی لیکن میں یہ ضرور کہنا چاہتا ہوں کہ میں اسلام آباد پاک بھارت تعلقات پر بات کرنے نہیں جارہا ہوں بلکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک رکن ملک کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے اپنے ملک کی نمائندگی کیلئے وہاں موجود ہوں گا۔