رام گوپال ورما نے بابا صدیق کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے اسکے پیچھے چھپے مقصد کو ناقابل یقین اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک گینگسٹر ہرن کی موت کا بدلہ لینے کیلئے ایک سپر اسٹار کو مارنا چاہتا ہے۔
فلم ساز رام گوپال ورما نے حالیہ واقعات پر تبصرہ کیا ہے جو سیاستدان بابا صدیق کے قتل کا باعث بنے۔ اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں انہوں نے بغیر کسی کا نام لیے، اس معاملے پر بات کی کہ کس طرح لارنس بشنوئی کا سلمان خان کے ساتھ تنازع مبینہ طور پر بابا صدیق کی موت کا سبب بنا۔
رام گوپال ورما نے اگرچہ کسی کا نام نہیں لیا لیکن واضح ہے کہ وہ جس وکیل سے گینگسٹر بننے والے شخص کا ذکر کر رہے ہیں وہ لارنس ہے، بڑا سیاستدان بابا صدیق ہے اور اسٹار سلمان خان ہے۔
اپنے ایکس اکاؤنٹ پر رام گوپال ورما نے لکھا کہ ’’ایک وکیل سے گینگسٹر بننے والا شخص ایک ہرن کی موت کا بدلہ لینے کےلیے ایک سپر اسٹار کو مارنا چاہتا ہے اور بطور وارننگ اپنے 700 افراد کے گینگ کے کچھ لوگوں کو حکم دیتا ہے کہ پہلے ایک بڑے سیاستدان کو مارا جائے جو اسٹار کا قریبی دوست ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’پولیس اسے (گینگسٹر کو) پکڑ نہیں سکتی کیونکہ وہ جیل میں حکومتی حفاظت میں ہے اور اس کا ترجمان بیرون ملک سے بات کرتا ہے۔ اگر کوئی بالی ووڈ کا مصنف ایسی کہانی لکھے تو لوگ اس پر بےوقوفی کا الزام دیں گے کہ اس نے سب سے ناقابل یقین اور مضحکہ خیز کہانی لکھی ہے۔‘‘
رام گوپال ورما کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی دلچسپ تبصرے کیے اور کہا کہ ’’تو آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ سلمان خان، بابا صدیق، لارنس بشنوئی کا واقعہ ایک حقیقی زندگی کا گینگسٹر اسکرپٹ ہے؟‘‘
ایک اور صارف نے لکھا، ’’اگر بالی ووڈ کا مصنف یہ کہانی لکھتا، تو ناظرین شاید اپنی آنکھیں گھماتے اور کہتے، ’یہ بہت زیادہ ہے، یار۔ یہاں تک کہ بالی ووڈ کے لیے بھی یہ حد سے زیادہ ہے!‘ لیکن حقیقت میں، یہ ثابت کرتا ہے کہ زندگی کبھی کبھی ایسی کہانیاں پیش کرتی ہے جو کسی بھی فلمی کہانی سے زیادہ عجیب اور ڈرامائی ہوتی ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں نامور سیاستدان بابا صدیق کو تین مسلح ملزمان نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ ایک فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا جس کی گرفتاری کےلیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
دوسری جانب پولیس کی تحقیقات میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آوروں کو بابا صدیق کے بیٹے ذیشان صدیق کو بھی قتل کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ بابا صدیق کے قتل کی ذمہ داری لارنس بشنوئی گروپ نے قبول کرلی۔ یہ وہی گروپ ہے جس نے سلمان خان کے گھر کے باہر فائرنگ کے واقعے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔