• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترامیم کے مسودے پر بلاول اور فضل الرحمٰن میں اتفاق، دونوں رہنما آج نواز شریف سے ملیں گے

کراچی، لاہور، اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر، رانا غلام قادر، نمائندہ جنگ) پاکستان پیپلزپارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق ہوگیا.

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ وہ آئینی مسودے سے پارلیمنٹ کو کمزور کرنے والی تمام باتیں نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، اتفاق رائے میں بلاول بھٹو کا بڑا کردار ہے، پی ٹی آئی قیادت سے آج ملاقات کروں گا

 بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ آج جو اتفاق ہوا ہے کوشش ہے اس میں مسلم لیگ (ن) بھی شامل ہو جائے، ہمارا فوکس اور مقصد کسی مخصوص شخص کیلئے نہیں ہے، کالے کوٹ کی دھمکی میں نہیں آئینگے، (ن) کے صدر نوازشریف سے بلاول بھٹو اور فضل الرحمٰن کی آج جاتی امراء میں ملاقات طے ہے،آئینی ترمیم پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس 17 کے بجائے اب آج 16 اکتوبر کو ہوگا،تاہم تحریک انصاف نے اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کا اجلاس کل متوقع ہے، 26ویں آئینی ترمیمی بل کے ڈرافٹ کی منظوری کیلئے کابینہ کا اجلاس بلانے کی تیاریاں جاری ہیں۔

 تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آئینی ترمیم کے مسودے پر پیپلز پارٹی اور انکے درمیان اتفاق ہوگیا ہے۔

منگل کو کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے اسلام آباد میں بدھ کو پی ٹی آئی رہنماؤں سےملاقات کرینگے، انکی کوشش ہوگی کہ اس بل پر ایسا اتفاق رائے پیدا کیا جائے جس سے یہ آئینی ترمیم متفقہ طور پر منظور ہو،آئینی ترمیم پر اتفاق تک پہنچنے کیلئے بلاول بھٹو کے شکر گزار ہیں۔

اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک میں جب بھی کامیاب آئین سازی ہوئی ہے اس میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کو ہمیں رائیونڈ میں کھانے کی دعوت دی گئی ہے۔

ہماری کوشش ہوگی آج جو اتفاق رائے ہوا ہے وہ مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی اور پیپلز پارٹی تینوں جماعتوں کے درمیان ہو جائے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی خواہش ہے کہ تمام جماعتوں کے درمیان آئینی ترمیم سے متعلق اتفاق رائے پیدا ہو اور اگر یہ ہوتا ہے تو یہ ہمارے ملک کے حق میں بہتر ہوگا، ہم سب کا آئینی ترمیم کا مقصد عوامی مسائل کا حل نکالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نواز شریف سے مل کر مزید اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کرینگے۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ آئینی ترمیم سے متعلق انہوں نے پہلے مسودے کو مسترد کیا تھا اور وہ اب بھی اسے مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو تجاویز جے یو آئی نے مرتب کی ہے ان پر بات چیت ہوئی ہے، پیپلز پارٹی نے بھی ہمارے تجویز سے ملتا جلتا مسودہ تیار کیا اور آج اتفاق رائے سے اس فرق کو بھی کم کردیا گیا ہے، وہ مسلم لیگ (ن) سے بھی یہی توقع کرتے ہیں کہ وہ اس آئین کو محفوظ رکھیں گے اور ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنائینگے۔

سربراہ جے یو آئی نےکہا کہ جو تجاویز انہوں نے پی ٹی آئی کے سامنے پیش کی تھی آج اتفاق رائے میں طے کی گئی تجاویز اس سے مختلف نہیں ہیں، وہ پی ٹی آئی کے سامنے یہ چیزیں رکھیں گے اور انہیں امید ہے کہ آئینی ترمیم پر پورے ایوان کا اتفاق رائے ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی آئینی ترمیم میں دلچسپی لینا چاہتی ہے تو وہ بھی چاہیں گے مولانا فضل الرحمٰن انکو قائل کریں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی تاریخ نہیں دینا چاہتے، پی ٹی آئی مثبت سیاست کرنے کے بجائے اس عمل میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

قبل ازیں منگل کو پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بلاول ہائوس میں ملاقات کی اور ملکی سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اس پر اتفاق کیا گیا کہ مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تمام پارلیمانی جماعتوں کو اعتماد میں لیکر مسودہ فائنل کیا جائیگا۔اتفاق رائے اس معاملے کو حل کرنے کیلئے بات چیت کا سلسلہ جاری رکھا جائیگا۔

حتمی مسودے پر اتفاق رائے. کے بعد اسکو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا۔ ملاقات میں بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمٰن میں اتفاق کیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس میں خوش آئند ہے اور خطے کے استحکام میں معاون ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے وفد میں پی پی پی شعبہ خواتین کی مرکزی صدر فریال تالپور، پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ، شازیہ مری، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب بھی شامل تھے۔

اس ملاقات میں جمعیت علمائے اسلام کے وفد میں مولانا اسعد محمود، مولانا ضیاالرحمان، راشد محمود سومرو و دیگر شامل تھے۔

اہم خبریں سے مزید