کراچی(اسٹاف رپورٹر) مجوزہ آئینی ترامیم کیخلاف ملک بھر کے وکلا ایک پلیٹ فارم پر آگئے، کراچی بار کے کنونشن میں وکلا نے آئینی ترمیم لانے پر ملک گیر تحریک چلانے کی دھمکی دیدی۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام وفاقی آئینی عدالت اور مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف آل پاکستان وکلا کنونشن کا سٹی کورٹ میں انعقاد کیا گیا۔
کنونشن میں پاکستان بارکونسل، سپریم کورٹ بار، لاہور اور بلوچستان ہائی کورٹ بارز کے عہدیداروں سمیت سابق صدر سپریم کورٹ بار منیر اے ملک، حامد خان، علی احمد کرد، عابد زبیری، دیگر وکلا رہنما نے شرکت کی۔آل پاکستان لائرز کنونشن نے مجوزہ آئینی ترامیم کو مسترد کردیا۔
کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے سینئر وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ جس موڑ پر ہم کھڑے ہیں وہ 2007سے زیادہ خطرناک ہے،اس وقت صرف ایک چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس تھا،اس وقت پورے عدالتی نظام کیخلاف ریفرنس ہے،آج پورا عدالتی نظام خطرے میں ہے،آئین کا مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے تمام بار ایسوسی ایشنز کو بھیجی جائیں اور ان سے ان پٹ لیا جائے.
سابق صدر سپریم کورٹ بار علی احمد کرد نے کہا کہ آئین میں ترمیم نہیں ہونے دینگے،بلوچستان میں ہزاروں مسنگ پرسنز میں سے کسی ایک شخص کو بازیاب نہیں کرایا جاسکا،یہ لولا لنگڑا آئین ایک آدمی کو بھی حقوق نہیں دے سکا،یہ تو ایک پارلیمنٹ اور ایک سینیٹ ہے اگر دس پارلیمان بھی ہوں تو بھی آئینی ترمیم نہیں لاسکتا۔سابق صدر سپریم کورٹ بار حامد خان نے دوران خطاب کہا کہ اگر عدالتوں کا متوازی نظام بن گیا تو کسی کو ریلیف نہیں ملے گا، اگر عدالتی نظام میں خامی ہے تو اسکی اصلاح کرنی چاہیےناکہ اسے ختم کرنا چاہیے،ہمارے لیے یہ زندگی اور موت کی بات ہے۔
کراچی بار کے سا بق صدر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ آئین کسی سیاستدان اور جج کی جاگیر نہیں،آئین ہمارا جسم ہے،اگر ہم اسکی سرجری کرنے جارہے ہیں تو تشخیص کرنا چاہیے کہ کیا بیماری ہے،آپ کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کی حاکمیت کا معاملہ ہے،ہم نے اس آئینی ترمیم کی مزاحمت کرنی ہے۔
خاتون وکیل رہنما رابعہ باجوہ نے کہا کہ ہم اپنی جدوجہد پر کوئی کمپرومائز نہیں کرینگے۔ وائس چیئرمین سندھ بار کونسل نے کہا کہ ہمیں اس ترمیم سے بچنے کی ضرورت ہے،ملیر بار کے صدر ناصر رضا رند نے کہا کہ اگر کوئی شخص سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین و قانون سے کھلواڑ کرسکتا ہے تو اسے وکلا سے ٹکرانا ہوگا۔