اسلام آباد (محمد صالح ظافر،خصوصی تجزیہ نگار)ایوان صدر اور پرائم منسٹر ہاوس نے شنگھائی تعاون تنظیم کی کسی ضیافت/ظہرانے/عشائیہ میں تحریک انصاف اور حزب اختلاف کی قیادت کو مدعو نہیں کیا،"ہمیں دعوت دی جاتی تو قومی ذمہ داری سمجھ کرضرور شریک ہوتے" تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی جنگ/دی نیوز سے خصوصی گفتگو ،خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس فوری طلب ہونے پارلیمانی ایوانوں کے اجلاس بلائے جانے اور نواز شریف،فضل الرحمٰن ،بلاول رابطوں نے قومی منظر پرہلچل مچا دی ،سفارتی حلقوں کی توجہ آئینی ترامیم کی جانب مڑ گئی .
الیکشن کمشن مخصوص نشستوں پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے مراسلوں کا کل امکانی طور پر جواب دےدےگا ،معطل ارکان بحال ہونے کی توقع، حکومتی اتحاد کی دو تہائی اکثریت بحال ہو سکتی ہے، حکومتی جماعتوں نے مخصوص نشستوں کے ارکان کو آج شام تک اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کردی.
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خاں نے کہا ہے کہ حکومت نے انہیں اور انکی جماعات کو شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کیلئے منعقدہ تقاریب اور ضیافتوں میں مدعو نہیں کیا گیا اگر ان میں شرکت کی دعوت ملتی توہم اس میں لازماً شریک ہوتے۔
منگل کی شب اپنے گائوں سے جنگ/دی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تنظیم کے اجلاس میں شریک غیرملکی مہمانوں کا ہم خیرمقدم کرتے ہیں انکے اعزاز میں ترتیب دیئے گئے ظہرانے اور عشائیے میں حزب اختلاف کی قیادت کو دعوت دی جاتی تو اسے کسی لیت ولعل کے بغیر قبول کیا جاتا۔
بیرسٹر گوہر علی اپنی علیل والدہ کی تیمارداری کیلئے بونیر میں موجود ہیں وہ آج (بدھ) کو آئینی ترامیم کے حوالے سے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکیں گے اگر وہ وقت پر پہنچ گئے تو مختصر وقت کیلئے آجائیں گے انہوں نے واضح کیا کہ انکی جماعت نے اس کمیٹی کا بائیکاٹ نہیں کیا وہ نہ ہوئے تو کوئی دوسرا ذمہ دار شخص اس میں انکی نمائندگی کرے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بارے میں حزب اختلاف سے کوئی صلاح و مشورہ نہیں کیا حکومتی ضیافتوں میں شرکت قومی جذبے کے تحت کرتے۔
اس دوران حکومت نے خصوصی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس جمعرات کی بجائے بدھ کو طلب کرکے اور ساتھ ہی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس کل اچانک بلا کر عدالتی اصلاحات کی غرض سے اپنی آئینی ترامیم کے سلسلے میں غیرمعمولی ہلچل پیدا کردی ہے وفاقی دارالحکومت کے سفارتی حلقے جنکی تمام تر توجہ تعاون تنظیم کے اجلاس پر مرتکز ہوگئی تھی منگل کی شام آئینی ترامیم کے بارےمیں جستجو کرتے دکھائی دے رہے تھے۔