• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قانون اندھا نہیں، بھارتی سپریم کورٹ میں انصاف کی دیوی کا نیا مجسمہ نصب

کراچی (رفیق مانگٹ) بھارتی سپریم کورٹ میں لیڈی آف جسٹس کے نئے مجسمے سے آنکھوں پر پٹی اتر گئی ، ایک ہاتھ میں تلوار کی جگہ یہ پیغام دے دیا کہ ملک میں قانون اندھا نہیں اور نہ ہی یہ سزا کی علامت ہے۔ ہندوستانی سپریم کورٹ میں انصاف کی دیوی کا نیا مجسمہ نصب کر دیا گیا ۔ ججز کی لائبریری میں نصب مجسمے کی خاصیت یہ ہے کہ اس کی آنکھوں پر پٹی نہیں۔ روایتی مجسمہ کی طرح اس کے ایک ہاتھ میں ترازو ہے لیکن دوسرے ہاتھ میں تلوار کے بجائے اس کے پاس آئین کی کتاب ہے۔پورا مجسمہ سفید رنگ کا، دیوی ساڑھی میں ملبوس،سر پر تاج،ماتھے پر بندی، روایتی زیورات پہنائے گئے ہیں۔مجسمہ انصاف کی تاریخ قدیم افسانوں اور مصر، یونان اور روم کی انصاف کی دیویوں سے ملتی ہے۔ معلومات کے مطابق، تہذیب کے آغاز سے، انصاف کو کائناتی ترتیب سے منسلک الوہیت کے طور پر تصور کیا جاتا تھا، لیکن یہ یونانی اور رومن انصاف کی دیویوں سے ہے جو آج کی مشہور علامت اخذ کرتی ہے۔ یونانی افسانوں میں، انصاف کی دیوی ’’تھیمس‘‘ اور اس کی بیٹی ’’ڈکل‘‘ ہیں، جسے ’’آسٹریا‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ قدیم روم میں، ڈکل کو’’جسٹشیہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا اور یہ ایک افسانوی دیوتا کے بجائے ایک شہری تجرید تھا۔سچائی اور نظم کی مصری دیوی کو ’مات ‘،قانون الہی اور رواج کی یونانی دیوی تھیمس ، یونانی انصاف کی دیوی کو’ ڈیک ‘جو اکثر ترازو اٹھائے ہوئے دکھایا جاتا تھا۔انصاف کی رومن دیوی کو’ جسٹشیہ‘ کہا جاتاتھا۔ اگر علامتی طور پر دیکھا جائے تو چند ماہ قبل نصب انصاف کی دیوی کا نیا مجسمہ واضح پیغام دے رہا ہے کہ قانون اندھا نہیں ہوتا۔ وہ آئین کی بنیاد پر کام کرتا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ مجسمہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ہدایت پرلگایا گیا ۔ مجسمے کی خاصیت یہ ہے کہ پورا مجسمہ سفید رنگ کا ہے۔مجسمے میں انصاف کی دیوی کو ہندوستانی لباس یعنی ساڑھی میں دکھایا گیا ہے۔سر پر ایک خوبصورت تاج بھی ہے۔ماتھے پر بندی، کانوں اور گلے میں روایتی زیورات بھی نظر آتے ہیں۔انصاف کی دیوی ایک ہاتھ میں ترازو،دوسرے ہاتھ میں آئین پکڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔درحقیقت عدالتوں میں انصاف کی نمائندگی کرنے والے مجسمے کو’’لیڈی جسٹس‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انصاف کی دیوی کا مجسمہ جو اب تک استعمال ہوتا تھا، اس کی آنکھوں پر سیاہ پٹی بنی ہوئی تھی، جبکہ ایک ہاتھ میں ترازو اور دوسرے میں تلوار تھی۔آنکھوں پر پٹی کا مطلب قانون کے سامنے مساوات کی نمائندگی کرنا تھا، اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالتیں اپنے سامنے پیش ہونے والوں کی دولت، طاقت، یا حیثیت کے دیگر نشانات نہیں دیکھ سکتی ہیں، جب کہ تلوار اختیار اور ناانصافی کو سزا دینے کی طاقت کی علامت ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے حکم پر بنائے گئے نئے مجسمے کی آنکھیں کھلی کی کھلی ہیں۔ چیف جسٹس کے دفتر سے وابستہ اعلیٰ ذرائع کے مطابق جسٹس چندر چوڑ کا ماننا ہے کہ ہندوستان کو برطانوی وراثت سے آگے بڑھنا چاہیے اور قانون کبھی اندھا نہیں ہوتا، وہ سب کو یکساں طور پر دیکھتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید