• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئینی ترامیم آخری مراحل میں، پارلیمانی خصوصی کمیٹی میں مسودہ منظور، وفاقی کابینہ کا اجلاس آج پھر، دن بھر سیاسی ملاقاتیں

اسلام آباد (طاہرخلیل/فاروق اقدس … ایجنسیاں)26ویں آئینی ترامیم آخری مراحل میں داخل ‘خصوصی پارلیمانی کمیٹی میںمجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ طور پر منظور ‘وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آئینی ترمیم پر کسی فیصلے کے بغیر ختم ‘اجلاس آج صبح ساڑھے 9 بجے پھر طلب کرلیا گیا ‘۔

امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ آئینی ترامیم کا مسودہ وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں منظور کرلیا جائے گا جبکہ ایوان بالا کا اجلاس بھی آج ہفتہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا‘ ۔

حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم پیر کو قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیاجبکہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے پر کابینہ کے سینئر اراکین سے غیر رسمی مشاورت کی ہے۔

آئینی ترمیم کے حوالے سے جمعہ کو دن بھرسیاسی رہنماؤں کی ملاقاتیں جاری رہیں ‘مشاورت دلچسپ صورتحال اختیار کر گئی جبکہ مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن چکی ہے۔

بلاول بھٹو ‘بیرسٹرگوہر سمیت 5جماعتوں کےسربراہان نے سربراہ جے یو آئی سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی‘بلاول بھٹو ‘بیرسٹر گوہر ، سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، سربراہ ایم ڈبلیو ایم علامہ ناصر عباس ، بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد ترین بھی مولانا کی رہائشگاہ پر موجود رہے جہاں ان کی آئینی مسودے سے متعلق بات چیت ہوئی

 آئینی ترامیم کے معاملے پر پی ٹی آئی وفد نے فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی‘ اس دوران بلاول بھٹو پہنچ گئےاور انہوں نے اپوزیشن کے وفد کے جانے کا انتظار کیا اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی‘فضل الرحمان نے دونوں جماعتوں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں اور آئینی ترامیم کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا‘علاوہ ازیں بلاول بھٹو جمعہ کو رات گئے پھرملاقات کے لئے اسلام آباد میں مولانا کے گھر پہنچے اوران سے آئینی ترمیم پر تبادلہ خیال کیا ۔ 

ان کے ہمراہ نوید قمر اور مرتضی وہاب بھی تھے ۔قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اتفاق رائے تقریباً ہوچکا ہے‘ اپنی سیاسی قوت سے آئینی ترمیم منظور کرائیں گے ‘ کوشش ہے جلد از جلد اتفاق رائے سے آئینی ترمیم منظور کرا لیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کا کہنا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم پر حتمی اعلان آج عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی کریں گے‘ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کمیٹی نے مسودہ متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے‘وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد مسودے کو پارلیمان میں لایا جائے گا۔ 

سینیٹ میں مسلم لیگ (ن )کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے کہا کہ خصوصی کمیٹی میں آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے ایک اہم سنگ میل ہے،کسی جماعت کی جانب سے کوئی اختلافی نوٹ نہیں آیا۔

ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ یہ شائبہ نہیں رہا کہ یہ کسی فرد واحد کے لئے ترمیم ہورہی ہے‘سب نے اس پر اتفاق کیا ہے‘وفاقی وزیرمصدق ملک نے امید ظاہر کی ہےکہ آئینی ترمیم پر مولانا فضل الرحمان سے بات بن جائے گی۔رہنماء پی ٹی آئی عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ کچھ نا کچھ تو ضرور ہے جس کی پردہ داری ہے ۔

دریں اثناءپارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔حکومت کی طرف سے پیش کردہ یہ چوتھا ڈرافٹ ہے ‘مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں 26 نکات شامل کئے گئے ہیں ۔

مسودے کے متن میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر چیف جسٹس کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے، کسی جج کے انکار کی صورت میں اگلےسینئرترین جج کا نام زیر غور لایا جائے گا اور چیف جسٹس آف پاکستان کی مدت تین سال ہوگی۔

چیف جسٹس کے لیے عمر کی بالائی حد 65 سال مقرر کرنے کی تجویز ہے۔وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ایڈوائس پر ہونے والے فیصلوں کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے آئینی ترمیم کا مسودہ متفقہ منظور کر لیا‘خورشید شاہ کی زیرصدارت پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مسودے پر غور کیا گیا۔

اجلاس شروع ہونے پر پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر نے کہا کہ آئینی ترمیم حکومت کا کام ہے ہم سر پر کفن باندھ کر نکلے ہیں۔زبردستی قانون سازی کرائی جا رہی ہے ۔

 بعد ازاں کمیٹی نے ایک مشترکہ مسودہ تشکیل دیتے ہوئے اسے منظور کرلیا۔کمیٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین خورشید شاہ نے کہا کہ مسودے کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق مجھے علم نہیں‘کمیٹی نے اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے سے متعلق معاملے کو متفقہ طور پر کابینہ میں پیش کرنے کی منظوری دی، کابینہ سے منظوری پر اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن میں کامیابی کے 3 ماہ بعد دوسری شہریت چھوڑنا پڑے گی ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔اوورسیز پاکستانیوں کو الیکشن لڑنے کا حق دینے کا نکتہ پی ٹی آئی نے اٹھایا۔جو ڈرافٹ سامنے رکھا گیا پوائنٹ ٹو پوائنٹ اس پر سارے متفق ہوئے، بل پر دستخط کسی کے نہیں ہوئے‘سب نے ہاتھ اٹھائے اور متفقہ طور پر منظور کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے دعوی کیا ہے کہ آئینی ترمیم پر پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور ن لیگ میں اتفاق ہوگیا ہے۔ آئین سازی اپنی سیاسی طاقت پر کر کے دکھائیں گے، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوچکا ہے۔

مولانا کے جائز مطالبات کل وزیراعظم کے سامنے رکھے، امید کرتاہوں کہ وزیراعظم کل کرائی گئی یقین دہائی پر عملدرآمد کریں گے۔دریں اثناءپارلیمان کی خصوصی کمیٹی میں منظور مسودے کی تفصیلات سامنے آگئیں۔

مسودے میں آرٹیکل 175 اے میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے متن کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی تقرری خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی سپریم کورٹ کے 3 سینئرترین ججز میں سے ایک نامزد کرے گی۔

مسودے کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کےلیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو ہوگی اور چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے سربراہ ہوں گے، سپریم کورٹ کے 4 سینئر ترین ججزجوڈیشل کمیشن کے ارکان ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل، پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ ہوگا۔ 

متن میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2، 2 ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن ہوں گے، جوڈیشل کمیشن میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومت اور اپوزیشن کا ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا۔ مسودے کے متن کے مطابق ججز تعیناتی کے کمیشن میں ایک خاتون یا غیرمسلم رکن ہوں گے۔

 متن کے مطابق آرٹیکل 184 تین کے تحت سپریم کورٹ اپنے طور پر کوئی ہدایت یا ڈیکلریشن نہیں دے سکتی، آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس منتقل کر سکتی ہے، سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے کسی بھی کیس کو کسی دوسری ہائیکورٹ یا اپنے پاس منتقل کر سکتی ہے، اس کے علاوہ ججز تقرری کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

نئے مسودے میں ایک بار پھر آئینی بینچ تشکیل دینے کی تجویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز اور ججز کی تعداد کا تعین کرے گا اور آئینی بینچز میں جہاں تک ممکن ہو تمام صوبوں سے مساوی ججز تعینات کیے جائیں گے۔ 

متن کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار آئینی بینچز کے پاس ہوگا، آرٹیکل 185 کے تحت آئین کی تشریح سے متعلق کیسز آئینی بینچز کے دائرہ اختیار میں آئیں گے۔ وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہوا تو چیف الیکشن کمشنر کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

چیف الیکشن کمشنر اور ممبران مدت مکمل ہونے پر نئی تقرریوں تک 90 روز تک کام کرسکیں گے۔چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کا پارلیمنٹ کی قراداد کے ذریعے دوسری مدت کیلئے تقرر کیا جاسکے گا۔ 

تفصیلات کے مطابق نئی آئینی ترمیم میں 19 ویں آئینی ترمیم کو بھی مکمل ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

 وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی ایڈوائس پر ہونے والے فیصلوں کو بھی چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔کوئی عدالت یا اتھارٹی ان فیصلوں کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گی جبکہ آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم ہوگی اور فلور کراسنگ پر نااہلی ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔نئے آرٹیکل 191 اے میں سپریم کورٹ میں ”آئینی ڈویژن“ کا قیام، ججز کی تعداد جوڈیشل کمیشن مقرر کرے گا۔

آئینی اپیلوں کی سماعت اور فیصلہ آئینی ڈویژن کا 3 رکنی بینچ کرے گا۔آئینی ڈویژن کے 3 سینئر ترین جج تشکیل دیں گے۔ 

سپریم کورٹ میں آئینی ڈویژن کے دائرہ اختیار میں زیر التواءکیسز اور نظرثانی درخواستیں منتقل ہوں گی۔

آرٹیکل 63 میں ترمیم، دہری شہریت کا حامل الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار پائے گا۔ منتخب ہونے پر 90 روز میں غیر ملکی شہریت ترک کرنے کی پابندی ہوگی۔

 آرٹیکل 63 اے میں ترمیم، منحرف رکن کا ووٹ شمار ہو گا۔ آرٹیکل 186 اے میں ترمیم، سپریم کورٹ مقدمہ، اپیل کسی اور ہائیکورٹ کو منتقل کرنے کی مجاز ہو گی۔ سپریم کورٹ مقدمہ، اپیل خود کو بھی منتقل کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔

آرٹیکل 186 اے میں ترمیم سپریم کورٹ انصاف زیر سماعت مقدمہ اپیل یا خود کو بھی منتقل کرنے کی بھی مجاز ہو گی۔

 دریں اثناءبلاول بھٹو کا کہناہے کہ پیپلزپارٹی کے ارکان آئینی ترمیم پر اسی رائے کے حق میں ووٹ ڈالیں گے جس پر میں ووٹ دوں گا۔

 اگر میں حکومت کی کسی شق یا تجویز کے حق میں ووٹ نہیں دیتا تو آپ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ بھی ایسی کسی تجویز یا شق کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے اور اپنے پارلیمانی لیڈر کی ہدایات پر عمل کریں گے۔ مزید برآں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے مشترکہ اتحاد کا پارلیمانی لیڈر منتخب کرلیا گیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید