• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محکمہ صحت سندھ، گرانٹ ایڈ کی مد میں 13 ارب کی قواعد کے برخلاف ادائیگیاں

حیدرآباد (بیورو رپورٹ) محکمہ صحت سندھ میں گرانٹ ان ایڈ کی مد میں 13 ارب روپے سے زائد قواعد کے برخلاف ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد مذکورہ محکمے کے مجاز حکام و افسران کی کرپشن کی قلعی کھل گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سرکاری محکموں کے عملداروں نے پالیسیوں اور قوانین کو پیروں تلے روندنے کو وطیرہ بنایا ہوا ہے لیکن اس ضمن میں صوبائی محکمے کے مجاز حکام اقدامات اٹھانے سے گریزاں ہیں۔ حکومت سندھ کے اکائونٹنگ پالیسیز اور پروسیجر مینوئل کے مطابق گرانٹ کی منظوری سے قبل مجاز اتھارٹی کو وصول کنندہ ادارے سے ایک آڈٹ شدہ مالی بیان حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ گرانٹ کی ضرورت کو جواز فراہم کیا جاسکے اور اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی پچھلے گرانٹ کو مطلوبہ مقصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور گرانٹ کی منظوری دیتے وقت مجاز اتھارٹی کو یہ ظاہر کرنا ضروری ہے کہ آڈٹ شدہ مالی بیان وصول ہوا اور گرانٹ فراہم کرنے کے معیار پورے ہوئے (یا کسی بھی وجہ سے آڈٹ شدہ مالی بیان فراہم کرنے سے استثنیٰ دیا گیا)۔ گرانٹ کا مقصد اور اس سے متعلقہ شرائط واضح طور پر گرانٹ معاہدوں میں اور اکاو¿نٹینٹ جنرل کو ظاہر کی جانی چاہیے۔ ”جنگ“ کو موصول ہونے والے دستاویزات کے مطابق مالی سال 2021-22ءاور 2022-23ء کے دوران محکمہ صحت سندھ کی مختلف دفاتر کی جانب سے 13,881.890 ملین روپے کی رقم مختلف مالی اور غیر مالی اداروں کو بغیر کسی معیار اور ٹی او آر کے گرانٹ ان ایڈ کے طور پر ادا کی گئی اور متعدد اہم دستاویزات‘ جیسے گرانٹ ان ایڈ کی درخواست کا عمل‘ منظور شدہ سمری جو وزیراعلیٰ سندھ نے جاری کی جس میں گرانٹ کی رقم‘ مقصد اور مختلف اداروں کو مختص کی جانے والی رقم اور استعمال کے منظور شدہ علاقے کی تفصیلات اور گرانٹ حاصل کرنے والے مریضوں کی فہرست فراہم نہیں کی گئیں۔

ملک بھر سے سے مزید