• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری، پی ٹی آئی نے اچانک یوٹرن کیوں لیا؟

اسلام آ باد ( رانا غلام قادر )26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری، پی ٹی آئی نے اچانک یوٹرن کیوں لیا ؟

 عین بل کی منظوری کے دن پی ٹی آئی کی سیاسی قلابازی نے حیران کردیا، سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا جواز بنایا، پی ٹی آئی کی قیادت کا خیال تھا کہ مولانا فضل الرحمن کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے اور ترمیمی بل منظور نہیں ہوسکے گا ، جب پتہ چلا مسودے پر اتفاق ہوگیا ہے تو حسب رویت یوٹرن لے لیا، بانی چیئرمین عمران سے مشاورت کیلئے ملاقات کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟ 

 26 ویں ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے سید خور شید احمد شاہ کی سر برا ہی میں قائم خصوصی پا ر لیمانی کمیٹی کے اجلاسوں میں با قاعدگی سے شرکت کرنے اور جےیو آئی ف کے سر براہ مولانا فضل الر حمن کے ساتھ تواتر سے ملاقاتوں کے بعد اتوار کے روز عین بل کی منظوری کے دن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سیاسی کمیٹی نے یہ حیران کردینے والا اعلامیہ جاری کیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر رائے شماری کے عمل کا مکمل بائیکاٹ کیا جا ئے گا۔

سیا سی حلقے پی ٹی اآئی کی اس سیا سی قلابازی پر دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں ۔ سیا سی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی اآئی کے پاس اس مرحلے پر بائیکاٹ کا کوئی جواز نہیں تھا۔

سیاسی کمیٹی نے بائیکاٹ کا جواز یہ بنایا ہے کہ انتخابات پر ڈاکہ ڈال کر ایوانوں پر قابض گروہ کے پاس آئین کو بدلنے کا جواز نہیں ہے۔مینڈیٹ چور سرکار اور اس کے سرپرست آئین میں ترامیم کے ذریعے ملک میں جنگل کے قانون کو نافذ کرنا اور جمہوریت کو زندہ درگور کرنا چاہتے ہیں۔

 سوال یہ ہے کہ اگر پی ٹی اآئی یہ سمجھتی ہے کہ موجودہ حکومت کو اآئین بدلنے کا اختیار نہیں ہے تو پھر بیرسٹر گوہر اور عمرا یوب خان اور ملک عامر ڈوگر خصوصی پا رلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کیوں شریک ہوتے رہے؟؟۔ حکومتی مسودہ کیوں مانگا گیا؟؟۔ مو لا نا فضل الرحمن کے ساتھ تر میمی مسودہ پر مشاورت کیوں کی گئی ؟؟؟ بانی چیئر مین عمران خان سے مشاورت کیلئے ملاقات کا مطالبہ کیوں کیا گیا؟؟؟۔

سیاسی حلقوں میں یہ کہاجا رہا ہے کہ دراصل پی ٹی اآئی کی قیادت کا خیال تھا کہ مو لا نا فضل الرحمن کسی صورت بھی حکومت کا ساتھ نہیں دیں گے اور یہ ترمیمی بل منظورنہیں ہوسکے گا لیکن جونہی بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد مو لا نا فضل الرحمن نے ہفتہ کی شب یہ اعلان کیا کہ ان کامسودے پر اتفاق ہوگیا ہے تو پی ٹی اآئی نے حسب رویت یو ٹرن لے لیا اور بائیکاٹ کا اعلان کردیاجس پر سب کو تعجب ہوا۔

اے این پی کے رہنما سنیٹر ایم ولی خان نے اتوار کو سینٹ میں خطاب کے دوران بیرسٹر علی ظفر کو اس نکتے پراآڑے ہاتھوں لیا۔

اہم خبریں سے مزید