کراچی (اے ایف پی)کراچی میں جدیدیت کے بعد گدھا گاڑیوں کا دم توڑتا پیشہ، گدھوں کی خوراک (چارے ) کے بڑھتے اخراجات اور شہر کی پھیلتی آبادی نے انہیں کام سے باہر کردیا ہے، گدھوں کے مالکان کا کہنا ہے کہ پہلے ایک گدھے پر یومیہ 200روپے اور اب 700خرچ ہوتے ہیں، روزی کمانا اور باپ دادا کا کام جاری رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ کراچی کی مارکیٹ کے ایک تھوک فروش نے بتایا کہ وہ کچھ نہ کچھ کام گدھا گاڑی والے کو لازمی دیتے ہیں ، انہوں نے بتایا کہ گدھا گاڑیاں ہماری ثقافت کا حصہ ، نہیں چاہتا یہ کام ختم ہوجائے ، ایک بیوپاری نے بتایا کہ گدھوں کی فروخت بھی کم ہوگئی، ایک وقت میں اتنی گدھا گاڑیاں تھیں کہ انہیں نمبر پلیٹ جاری ہوئیں تھیں۔ کراچی کے بنجی پروجیکٹ اینیمل شیلٹر کی منیجر شیما خان نے کہا: ’ان مشکل حالات کے باوجود یہ جانور غیر رسمی معیشت کا ایک اہم حصہ ہیں۔ یہ اب بھی نقل و حمل کا سب سے سستا ذریعہ ہیں۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے جنوبی حصے کے تنگ بازاروں میں ہچکولے کھاتی گدھا گاڑیاں عرصہ دراز سے مال کی ترسیل کے لئے لازمی ہوا کرتی تھیں کیونکہ بڑی گاڑیوں کے لئے بازاروں تک رسائی ممکن نہیں تھی۔کم آمدنی والے مزدوروں کے لئے یہ بوجھ اٹھانے والے جانور روٹی روزی کا ذریعہ تھے۔ مگر بڑھتی ہوئی مہنگائی نے چارہ مہنگا کر دیا اور پھر شہر کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہو گیا جو قیام پاکستان سے پہلے کی آبادی سے تقریباً 50گنا زیادہ ہے۔اب طویل فاصلے ان جانوروں کی حد برداشت کا امتحان بن چکے ہیں۔