• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آٹھویں ترمیم سے 26 ویں ترمیم تک کا سفر، علی الصباح تک اسمبلی اجلاس

کراچی (نیوز ڈیسک) آٹھویں ترمیم سے 26ویں ترمیم کا سفر ، قومی اسمبلی کا اجلاس اہم آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے علی الصباح تک چلنے کی مثال موجود ہے۔ 17؍ اکتوبر 1985ء کی رات پونے چار بجے آٹھویں آئینی ترمیم بل منظور کیا گیاتھا دلچسپ طور پر 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا آغاز 21؍ اکتوبر 2024ء کی رات ساڑھے تین بجے ہوا اور 26ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری علی الصبح تک جاری رہی ۔ 26ویں ترمیم میں سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 175 اے میں تبدیلی کی گئی ہے ۔ آٹھویں ترمیم جس کو سرکاری طور پر آئین (آٹھویں ترمیم) ایکٹ، 1985ء کے نام سے جانا جاتا ہے اور اسے 9 نومبر 1985ء کو نافذ العمل کیا گیا۔ اس ترمیم کی رو سے حکومت پاکستان پارلیمانی طرز حکومت سے جزوی صدارتی طرز حکومت میں تبدیل ہو گئی اور صدر پاکستان کو کئی اضافی اختیارات اور آئینی طاقت میسر آ گئی۔ یہ اختیارات جو آئین پاکستان کے ذیلی حصہ 2 (ب) کے آرٹیکل 58 میں شامل ہوئے جس کے تحت صدر پاکستان کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ پاکستان کی قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے تھے، جبکہ سینیٹ کو تحلیل کرنے کا کوئی اختیار نہ تھا۔ اس ترمیم کے تحت اگر صدر پاکستان کی رائے میں ملک میں ایسی صورت حال جنم لیتی ہے جس کے تحت حکومت اور ریاست کے انتظامات آئین پاکستان کے تحت نہ چلائے جا سکتے ہوں اور نئے انتخابات کا انعقاد ناگزیر ہو تو وہ پاکستان کی قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل 58 میں کی جانے والی اس ترمیم کی رو سے صدر پاکستان وزیر اعظم اور ان کی کابینہ کو بھی فارغ کر سکتے تھے۔29 مئی 1988 کو صدر ضیا الحق نے اسی آئینی اختیار کے تحت محمد خان جونجیو کی حکومت برطرف کر دی تھی۔
اہم خبریں سے مزید