• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی سطح پر ججوں کی تقرری میں موجودہ حکومتوں اور پارلیمنٹ کا اثر

لاہور (صابر شاہ) تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے ججوں کی تقرری دنیا بھر کے مختلف نظاموں میں مختلف طریقوں سے کی جاتی ہےحالانکہ قومی پارلیمان، بادشاہ، صدور اور وزیر اعظم اس تناظر میں حتمی دستخط/ منظوری دینے والے حکام ہیں۔ وہ ممالک جہاں عدالتی تقرریوں کے سلسلے میں قومی پارلیمان، بادشاہ، صدور اور سربراہان حکومت کا فیصلہ کن کردار ہوتا ہے ان میں ارجنٹائن، سوئٹزرلینڈ، آسٹریلیا، بھارت (صدر چیف جسٹس کی رضامندی سے ثالث مقرر کرتے ہیں)، فرانس، کینیڈا، جمہوریہ چیک، ہنگری، ڈنمارک، البانیہ، اسرائیل، جرمنی (فیڈرل کورٹ آف جسٹس کے ججوں کا انتخاب ججز الیکشن کمیٹی کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں 16 وفاقی ریاستوں میں سے ہر ایک کے جسٹس سیکرٹریز اور وفاقی پارلیمنٹ کے ذریعے مقرر کردہ 16 ممبران ہوتے ہیں؛ ججوں کا تقرر بالآخر صدر کرتے ہیں)، میکسیکو، بیلجیم، بلغاریہ، کروشیا (سپریم کورٹ کے صدر کو کروشیا کے صدر اور سپریم کورٹ کے دیگر ججوں کی طرف سے نامزد کیا جاتا ہے جنہیں نیشنل جوڈیشل کونسل کے ذریعے مقرر کیا جاتا ہے)، کیوبا، ایسٹونیا، جارجیا، ناروے، پولینڈ، رومانیہ، سلوواکیہ، سویڈن، نمیبیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، برازیل، برونائی، پاکستان، روس، جنوبی افریقہ، برطانیہ، قبرص، امریکہ (وفاقی ججوں کا تقرر صدر کرتے ہیں)، الجزائر، زمبابوے، ایل سلواڈور، انگولا، آرمینیا، آسٹریا، مالٹا، موناکو، لکسمبرگ، ملائیشیا، مراکش، ایسٹونیا، اردن، برٹش ورجن آئی لینڈ، جاپان (سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری حکومت کرتی ہے، لیکن ہر 10 سال بعد ایک مقبول ریفرنڈم میں ان کا جائزہ لیا جاتا ہے)، فن لینڈ، یونان، ہانگ کانگ، آئرلینڈ، لٹویا، لتھوانیا، اینٹیگوا اور باربوڈا، بہاماس، بحرین، بنگلہ دیش، چاڈ، برمودا، بھوٹان، جنوبی کوریا، چلی، ڈومینیکن ریپبلک (سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر عدلیہ کی قومی کونسل کرتا ہے جس میں صدر خود، کانگریس کے دونوں ایوانوں کے رہنما، سپریم کورٹ کے صدر، اور ایک غیر حکومتی پارٹی کانگریس کے نمائندے شامل ہوتے ہیں) وغیرہ شامل ہیں۔ ایران میں سپریم کورٹ کے صدر کا تقرر ہائی جوڈیشل کونسل، سپریم کورٹ کے ججوں کی مشاورت سے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، پراسیکیوٹر جنرل اور 3 پادریوں پر مشتمل ایک 5 رکنی ادارہ، کا سربراہ کرتا ہے۔ عراق میں وفاقی سپریم کورٹ کے ججوں کو ہائی جوڈیشل کونسل کے صدر، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے سربراہ، اور عدالتی نگرانی کمیشن کے سربراہ کے ذریعے نامزد کیا جاتا ہے۔ چین میں چیف جسٹس کی تقرری پیپلز نیشنل کانگریس (این پی سی) کرتی ہے۔ وہ ممالک جو اپنے ججوں کے انتخاب کے لیے جج اسکولوں، امتحانات اور تربیتی پروگرام کی کچھ شکلیں بھی استعمال کرتے ہیں ان میں آسٹریا، بنگلہ دیش، مصر، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، یونان، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، نیپال، نیدرلینڈز، سنگاپور، اسپین، پرتگال، سویڈن، البانیہ، بیلجیم، کروشیا، ایسٹونیا، جارجیا، پولینڈ، رومانیہ، سلوواکیہ اور سلووینیا وغیرہ شامل ہیں ۔ اٹلی میں سپریم کورٹ کے ججوں کا تقرر جمہوریہ کے صدر کی سربراہی میں عدلیہ کی ہائی کونسل کرتی ہے۔ یورپی یونین میں ججوں کا تقرر رکن ممالک کی مشترکہ رضامندی سے 6 سالہ قابل تجدید شرائط کے لیے کیا جاتا ہے۔ بلغاریہ میں ججوں کا انتخاب سپریم جوڈیشل کونسل (جس میں وسیع قانونی تجربہ رکھنے والے 25 ارکان ہوتے ہیں) اور صدر کے ذریعے تقرر کیا جاتا ہے۔ کولمبیا میں سپریم کورٹ کے ججوں کا انتخاب عدالت کے ارکان امیدواروں کی فہرست سے کرتے ہیں۔ فی الحال بولیویا واحد ملک ہے جو مقبول ووٹ کے ذریعے اپنے ججوں کی اکثریت کا انتخاب کرتا ہے، اور یہ عمل 2009 میں نئے آئین کی توثیق کے بعد ہی شروع ہوا تھا۔ سوئٹزرلینڈ میں وفاقی ججوں کا انتخاب پارلیمنٹ کے ذریعے کیا جاتا ہے، اور سیاسی خطوں میں ججوں کا انتخاب شہریوں (مقامی سیاسی جماعتوں کے ذریعے) کرتے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید