• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یحییٰ سنوار سر میں گولی لگنے سے شہید ہوئے، پوسٹمارٹم رپورٹ میں انکشاف

فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا 

اسرائیلی فوج کے ساتھ آخری سانس تک بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سامنے آ گئی۔

یحییٰ سنوار 16 اکتوبر کو غزہ کے علاقے رفح میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے جس کے بعد اسرائیلی فوج کی جانب سے ان کی شہادت سے قبل کی ایک ڈرون ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی  گئی تھی جس میں وہ دھول مٹی میں لت پت زخمی حالت میں ایک صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے، جبکہ ان کا سر اور چہرہ کپڑے سے ڈھکا ہوا تھا اور وہ زخمی حالت میں بھی اسرائیلی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے نظر آ رہے تھے۔

یحییٰ سنوار کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے چیف اسرائیلی پیتھالوجسٹ چین کوگل نے امریکی میڈیا کو بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے شناخت کے لیے سب سے پہلے حماس کے سربراہ کی انگلی کاٹ کر بھیجی تھی۔

اُنہوں نے بتایا کہ انگلی کے ڈی این اے ٹیسٹ سے یحییٰ سنوار کی شناخت ہو جانے کے بعد ان کی لاش کو اسرائیل لایا گیا جہاں دانتوں اور ہڈیوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے اس بات کی تصدیق کی گئی کہ لاش یحییٰ سنوار کی ہی ہے۔

چین کوگل نے مزید بتایا کہ لاش کی شناخت کے بعد پوسٹ مارٹم رپورٹ تیار کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ حماس کے سربراہ ہاتھ میں میزائل یا ٹینک کا شیل لگنے سے شدید زخمی ہوئے جس کے بعد اُنہوں نے بازو پر تار باندھ کر خون روکنے کی کوشش کی لیکن اس میں کامیاب نہ ہو سکے کیونکہ ان کا بازو ٹوٹ چُکا تھا۔

اُنہوں نے بتایا کہ بازو کے ٹوٹنے اور جسم پر شدید اور گہری چوٹیں ہونے کے باوجود بھی یحییٰ سنوار زندہ تھے اور اسرائیلی فوج کا مقابلہ کر رہے تھے۔

چین کوگل نے بتایا کہ حماس کے سربراہ سر میں گولی لگنے کی وجہ سے شہید ہوئے۔

امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ یحییٰ سنوار پر گولی کس نے چلائی؟ یا گولی مارنے کے لیے کونسا اسلحہ استعمال کیا گیا؟

بین الاقوامی خبریں سے مزید