• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدر، وزیراعظم، آرمی چیف ایک پیج پر ہیں، شہباز شریف، سپریم کورٹ کے 8 ججز عمران کو دوبارہ اقتدار میں لانا چاہتے تھے، خواجہ آصف

انصار عباسی

اسلام آباد:…وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ، صدر آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر ملک کے سیاسی اور معاشی استحکام کے معاملات پر ایک پیج پر ہیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ آئین میں کی گئی تازہ ترین ترامیم سیاسی استحکام کو یقینی بنائیں گی اور یہ ملک کے معاشی استحکام کیلئے ضروری ہے۔ 

پیر کو دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم آئین میں 26ویں ترمیم کی منظوری پر پرجوش نظر آئے۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ پاکستان کا آئندہ چیف جسٹس کون ہوگا تو اس پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

تاہم ایک باخبر ذریعے نے دی نیوز کو بتایا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس کے عہدے کے لیے حکومت کی پہلی پسند ہوں گے اور اگر انہوں نے معذرت کی تو جسٹس امین الدین خان آپشن ہوں گے۔

 26ویں آئینی ترمیم کے مطابق 12 رکنی کمیٹی چیف جسٹس پاکستان کے تقرر کیلئے سپریم کورٹ کے 3؍ سینئر ترین ججز میں سے ایک نام وزیراعظم کو تجویز کرے گی اور وزیراعظم یہ نام منظوری کیلئے صدر مملکت کو ارسال کریں گے۔

 اگرچہ شہباز شریف کو دیگر اداروں سے متعلق تنازعات پر تبصرے کے معاملے میں محتاط شخص کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن ان کی کابینہ کے رکن اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے خصوصی نشستوں کے معاملے میں 12؍ جولائی کا فیصلہ سنانے والے سپریم کورٹ کے 8؍ ججز پر شدید تنقید کی اور الزام عائد کیا کہ وہ پارلیمنٹ کیخلاف گینگ اپ ہوئے تھے اور ایک شخص کو [عمران خان] کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے خواہاں تھے۔ 

گزشتہ رات، قومی اسمبلی سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا، ’’یہ 8؍ آدمی (ججز) جو ہیں انہوں نے گزشتہ 6؍ سے 8؍ مہینے جو گزارے ہیں، جس طرح انہوں نے 24؍ کروڑ عوام کی خواہشوں کا مظہر ایوان کیخلاف گینگ اپ ہوئے، کیا آئین یا میثاقِ جمہوریت ہمیں یہ سبق دیتا ہے؟ یا ان کی اگر کوئی جمہوری روایات ہیں تو کیا وہ یہ سبق دیتی ہیں کہ 8؍ آدمی وہاں پر بیٹھ کر سارا جمہوری سسٹم یرغمال بنا لیں؟ اور ہم تابع ہو جائیں ایک شخص کی خواہشات کے کہ اُس نے چیف جسٹس بننا ہے اور اس نے سسٹم کو ملیا میٹ کر دینا ہے۔ کیا الیکشن کمیشن ادارہ نہیں؟ کیا پارلیمنٹ ادارہ نہیں؟ کیا یہی ایک ادارہ رہ گیا ہے جس میں 17-18 آدمی بیٹھے ہوئے ہیں۔ 

اداروں کی عزت اُن میں بیٹھے ہوئے اشخاص سے بنتی ہے۔ اگر آج عدلیہ کو دھویا جا رہا ہے، اسے ڈرائی کلین کیا جا رہا ہے تو اُس کی وجہ ہے۔ 

اپنی انٹرو اسپیکشن کریں۔ ڈیم بنانا کیا کام تھا بھئی اُس کا؟ اربوں روپیہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ اور یہ فیصلے سناتے ہیں اور عزیز و رشتہ دار کہتے ہیں اکتوبر میں ساڈا لیڈر آیا اے۔ یہ حال ہے فیصلوں کا۔ وہ جو 5-8 کا فیصلہ آیا تھا اُس کے بعد کی بات کر رہا ہوں، کہ فیصلہ ہم نے دیدیا ہے اور اکتوبر میں یہ آ رہے ہیں، اسلئے میں نے کہا تھا کہ یہ ملک میں خدانخواستہ کانسٹی ٹیوشنل میلٹ ڈاؤن نہ ہو جائے۔ میں کوئی سنی سنائی بات نہیں کر رہا، اُس فیصلے کے بعد بڑا سینے پر ہاتھ مار کر کہا تھا کہ اکتوبر میں ہم بندے نوں لے کے آ رئے ایں۔ انشاء اللہ اکتوبر میں بھی یہی حکومت ہوگی۔‘‘

اہم خبریں سے مزید