اسلا م آباد (نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران 26ویں آئینی ترمیم کا ذکر سامنے آیا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔
وکیل فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ سیاسی کیسز اب آئینی کیسز بن چکے ہیں، جس پر جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ چلیں جی اب آپ جانیں اور آپکے آئینی بینچ، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کر رہے ہیں تب تک صورتحال واضح ہو جائیگی۔
مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے درمیان دلچسپ ریمارکس کا تبادلہ ہوا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائیگا یا ہم بھی سن سکتے ہیں ؟ مزید کہا کہ اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل 199 والا کیس یہاں نہیں سن سکتے، جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا۔