راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے) زرعی اراضی کو شہری قرار دینے اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی مشروم گروتھ کے باعث تحصیل راولپنڈی میں تجارتی مقاصد کیلئے گزشتہ پانچ برسوں سے گندم کی فصل مارکیٹ میں نہیں آسکی ہے۔ذرائع کے مطابق تحصیل راولپنڈی(جو اب تین تحصیلوں میں تقسیم ہوچکی ہے) میں گندم کی تجارتی مقاصد کیلئے کاشت صفر ہوچکی ہے۔ کسی کاشت کار نے ذاتی ضرورت کے علاوہ اتنی گندم نہیں اگائی کہ وہ فروخت کرسکےجو بڑھتی ہوئی اربنائزیشن کا نتیجہ ہے۔رہی سہی کسر انتظامیہ نے پوری کردی ہے اور زرعی اراضی کو کمرشل کرتی جارہی ہے۔ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئےصرف اڈیالہ گاؤں میں ہزاروں کنال زرعی اراضی کو شہری قرار دیا جاچکا ہے۔ضلع راولپنڈی میں گندم خریداری کیلئے چار مراکز ہیں جن میں سے راولپنڈی میں دوسنٹرز اسلام آباد ون اور اسلام آباد تھری ہیں،گوجرخان اور ٹیکسلا میں ایک ایک سنٹر ہے۔ذرائع کے مطابق2019سے لے کر رواں برس تک راولپنڈی کے دونوں سنٹرز پر کوئی گندم خریداری نہیں ہوئی حتی کہ کوئی باردانہ لینے بھی نہیں آیا۔ ادھر ڈپٹی کمشنر آفس میں گندم اگاؤ مہم کے سلسلے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو نبیل ریاض سندھو کی زیر صدارت اجلاس میں ضلع راولپنڈی میں 4 لاکھ 13 ہزار ایکٹر پر گندم کاشت کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔